(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی عدالت میں قیدی کو 26 فروری 2022 تک مکمل رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد ابو ھواش نے اپنی 141 روز سے جاری بھوک ہڑتال ختم کی اور اہل خانہ سمیت شہریوں نے اسیر کی ہونے والی آزادی کا جشن منایا۔
مقبوضہ فلسطین میں قیدیوں کے امور سے متعلق کمیٹی قیدی کلب کےبیان کے مطابق گذشتہ شب اسرائیلی فوجی عدالت نے فلسطینی قیدی ھشام ابو ھواش کی بغیر کسی الزام یا مقدمے کے غیرقانونی انتظامی حراست کی پالیسی کےخلاف 141 دنوں تک مسلسل جاری رہنے والی بھوک ہڑتال کےبعد رہا کر نے کا فیصلہ سنادیا ہے جس کے نتیجے میں ابو ھشام نے اپنی احتجاجی بھوک ہڑتال ختم کر دی ۔
قیدی کلب کے مطابق صہیونی عدالت نے پورے فلسطین کی خاص وعام شخصیات اور عالمی اداروں کے بھرپور دباؤ کے بعد الخلیل کے دورا قصبے کے رہائشی 5 بچوں کے والد کو 27 اکتوبر 2020 میں انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتار کیا تھا جس میں کئی مرتبہ توسیع کے بعد ھشام نے احتجاجی ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
دورہ قصبے میں ابو ھواش کے اہل خانہ نے اپنے بیٹے کی آزادی کی خوشی میں مٹھائیاں تقسیم کیں اور عوام نےان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نعرےخوشی میں نعرے لگائے آتش بازی کی۔
141 دنوں بغیر کھانے کے زندہ رہنے والے اسیر اس جدو جہد کے دوران قوت گویائی، سماعت اور بینائی سے محروم ہوتے جارہے تھے اور وذن 39 کلو تک کم ہو گیا جبکہ آخری دنوں میں ان کے اعصاب خطرناک حد تک کمزور ہو گئے اوروہ کومہ کی ابتدائی مراحل میں جا پہنچے۔
واضح رہے کہ ھشام ابو ھواش کو صہیونی عدالت میں 26 فروری 2022 کو مکمل رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد قیدی نے اپنی 141 روز سے جاری بھوک ہڑتال ختم کی اور اہل خانہ سمیت شہریوں نے اسیر کی ہونے والی آزادی کا جشن منایا۔