(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صحافیوں کا کہنا تھا کہ فیس بک صہیونی مظالم کی حقیقت پر مبنی مصدقہ خبروں اور ویڈیوز کو منظر عام سے ہٹادیتا ہے تاکہ دنیا کو اسرائیلی بربریت کا اصل چہرہ نہ نظر آئے،فیس بک کا یہ رویہ صہیونی مظالم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں صحافی برادری کی جانب سے فیس بک کی جانبداری اور صہیونی ریاست اسرائیل کی حمایت میں اسرائیلی مظالم سے متعلق مواد ہٹانے پر فیس بک کےخلاف مظاہرہ کیا گیا جس میں فلسطینی صحافیوں نے فیس بک پر فلسطین کے حق میں مواد کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہٹانے اور جانبداری برتنے پر آواز اٹھائی ۔
صحافیوں کا کہنا تھا کہ فیس بک صہیونی مظالم کی حقیقت پر مبنی مصدقہ خبروں اور ویڈیوز کو منظر عام سے ہٹادیتا ہے تاکہ دنیا کو اسرائیلی بربریت کا اصل چہرہ نہ نظر آئے،فیس بک کا یہ رویہ صہیونی مظالم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
مظاہرین میں فیس بک پر 4 لاکھ فالوروز رکھنے والی خاتون صحافی کرسٹائن رنوائی نے بتایا کہ فیس بک نے اسرائیلی جارحیت کی نشاندہی کر نے والی ایک وڈیو شیئر کر نے پر مجھ پر پوسٹیں کرنے پر پابندی عائد کردی۔
ان کا کہنا تھاکہ 4 دسمبر کو ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں صہیونی فوجی کو ایک فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر قتل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔نوجوان نے اسرائیلی فوجی پر چھری سے وار کیاتھا جس کےنتیجے میں فوجی نے فلسطینی کو گرفتار کر نے کی بجائے براہ راست گولی مار کر قتل کر دیا۔