(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) معرکہ فرقان ک آغاز 27 دسمبر، 2008ء کو صہیونی ریاست کی فضائیہ کے حملوں سے ہواتھااور جس کے بعد اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر کے تمام دنیا سے اسے الگ تھلگ کر دیا تھا۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں 2008ء-2009ء غزہ پر اسرائیلی حملے اسرائیل اور فلسطین کے اسلامی گروپ حماس و دیگر چھوٹے بڑے اسلامی تنظیمون کے درمیان جھڑپوں کا وہ سلسلہ ہےجس کا آغاز 27 دسمبر، 2008ء کو صہیونی ریاست کی فضائیہ کے حملوں سے ہواتھااور جس کے بعد اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر کے تمام دنیا سے اسے الگ تھلگ کر دیا تھا تاہم حماس کی جانب سے بھی جنگ بندی کا معاہدہ بھی اس وقت تک کے لیے ناممکن قراردے دیا گیا کہ جب تک اسرائیل غزہ کا محاصرہ ختم نہیں کر دیتا۔
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ رواں سال مئی میں غزہ کی پٹی کے محاذ پر قابض اسرائیل کی جارحیت کے دوران دی جانی والی قربانیوں نے ایک نئی فتح کی بنیاد رکھی ہےجسے معرکہ سیف القدس کا نام دیا گیا ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ معرکہ فرقان کو یاد کرتے ہوئے ہم آج ایک المناک دن کو یاد کرتے ہیں، اس جنگ کے دوران وحشی دشمن نے غزہ کی پٹی میں گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی پولیس کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنا کر غزہ میں سیکیورٹی سسٹم کوتباہ کرنے کی کوشش کی۔