(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قیدیوں کی ایسوسی ایشن کے سربراہ قدورہ فارس نے کہا کہ عدالتی حکم اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ قابض ریاست کی فوجی عدالتیں فلسطینیوں کے لیے جبر کا ایک اور آلہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز صہیونی جیل میں قید فلسطینی ھشام ابو ہواش جنہوں نے اپنی غیر قانونی حراست کے خلاف رہائی کیلیے 125 روز سے احتجاجی بھوک ہڑتال کر رکھی ہے کے وکیل جواد بولوس نےمیڈیا کو بتایا ہے کہ صہیونی عدالت نے ابو ھواش کی مسلسل بگڑتی سنگین حالت کے باوجود ان کی اس حالت کی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا ہے اوررہا کر نے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ الرملے جیل کے کلینک سے سول اسپتال منتقل کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی ہے۔
دوسری جانب فلسطینی قیدی کی بدستور بگڑتی صورت حال کے بعد ابو ھواش اٹھنے بیٹھے کے بھی قابل نہیں جس پر بے حس جیل انتظامیہ نے کہا ہے کہ ابو حواش کی حراست کو معطل کرنے یا اسے منتقل کرنے کا فیصلہ کرنے کی تما م تر ذمہ دار عدالت ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی شہر الخلیل سے تعلق رکھنے والے ھشام ابو ھواش صہیونی قید میں اکتوبر 2020 سے عرصہ دراز سے اپنی بغیر کسی الزام یا مقدمے کےغیر قانونی حراست کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال پر تاحال قائم ہیں۔