(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) یوو لیمور نے کہا کہ اسرائیل ایسی صلاحیتوں کو تیار کرنے پر کام کر رہا ہے جو ایران کے خلاف اختیارات کی حد کو وسیع کرے گاجبکہ تیاری کے عمل کو تین اہم مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے: حملے سے پہلے کا مرحلہ، خود حملہ، اور اس کے بعد کیا ہوگا۔
اسرائیل کے عبرانی نشریاتی ادارے کی جاری کر دہ رایک پورٹ جس میں صہیونی فوج کے تجزیہ کار یوولیمور نے عسکری میدان میں اسرائیلی فوج کی ایران پر حملے کے حوالے سے تیاری کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو ایران پر جامع حملہ کرنے کے لیے تین سے پانچ سال درکار ہیں اس سے قبل یہ حملہ ایران کو نقصان تو پہنچا سکتا ہے تاہم اپنے اہداف حاصل کر نے میں ناکام رہے گا۔
یوو لیمور نے کہا کہ اسرائیل ایسی صلاحیتوں کو تیار کرنے پر کام کر رہا ہے جو ایران کے خلاف اختیارات کی حد کو وسیع کرے گاجبکہ تیاری کے عمل کو تین اہم مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے: حملے سے پہلے کا مرحلہ، خود حملہ، اور اس کے بعد کیا ہوگا۔
صہیونی تجزیہ کار نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملے کے لیے بین الاقوامی قانونی جواز پیدا کرنے کے لیے تیز رفتار سفارتی سرگرمی کی ضرورت ہےالبتہ امریکا اس حملے میں مکمل خفیہ پارٹنر کی حیثیت رکھتا ہے، امریکیوں کے ساتھ ہم آہنگی ہمیں بڑی حد تک حملہ کرنے کے قابل بنائے گی، چاہے وہ عراق اور خلیجی خطے میں تعینات ان کے ریڈاروں کے ذریعے ہو، یا ریسکیو کے میدان میں ان کی صلاحیت اور بعد میں حملے کے بعد ہمارے فوجی دفاع میں ہو۔