اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کو ختم کرنے کی تمام سازشیں ناکام ہو گئیں ہیں اللہ کی رحمت دشمنوں کی تدبیر پر غالب آ گئی ہے۔ حماس کے رہنماوں نے ایک مثال قائم کر دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی وزیر برائے امور اسیران وصفی قبھا نے کیا
انہوں نے فلسطینی ارکان پارلیمنٹ کے اسرائیلی جیلوں میں تین سال مکمل ہونے کے موقع پر اسرائیلی جیل میں ایک مضمون لکھا ہے اور یہ مضمون مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہوا ہے۔ مضمون میں کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے امریکا کی طرف سے گرین سگنل ملنے پر رواں سال کے شروع میں غزہ پر بہت بڑی جنگ مسلط کی جس کا مقصد غزہ پر قبضہ اور حماس کی حکومت کا خاتمہ تھا
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اس غلط فہمی کا شکار تھا کہ چند گھنٹوں میں وہ حماس کا انفرا سٹرکچر تباہ کر دے گا اور اس کےلیے اس نے بین الاقوامی طور پر ممنوعہ اسلحے کا بھی استعمال کیا ۔ انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل فوج نے فلسطینی شہریوں کا ایسا قتل عام کیا جس سے انسان کے رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں
بیک وقت بسیوں بم گرائے گئے ، لیکن اللہ کہ رحمت مجاہدین کے شامل حال تھی ۔ مجاہدین اور فلسطینی قوم نے ثابت قدمی سے دشمنوں کو شکست سے دوچار کیا اور وہ اپنے اہداف میں ناکام ہو گئیں
وصفی قبھا نے اپنے مضمون میں جنگ کے پس دیوار فلسطیی ارکان پارلیمنٹ کےاحساسات کا بھی ذکر کیا ۔ سلاخوں کے پیچھے عوام کے نمائندوں نے غزہ جنگ کے ایام خون کے آنسووں میں گزارے اور وہ ہر وقت مجاہدین کی کامیابی اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی و امریکی سازشوں کی ناکامی کے لیے سجدہ ریز رہے۔
وصفی قبھا نے قیادت کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے قائدین نے ثابت قدمی کی مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے رہنما ، ان کی اولاد اور ان کے گھر براہ راست دشمن کے نشانے پر تھے۔ سعید صیام ، ڈاکٹر محمود الزھار ، ڈاکٹر خلیل حیہ ، ڈاکٹر محمد شہاب اور مجاہدہ مریم فرحات کی مثالیں ہمارے شامنے ہیں ۔