(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ایران میں سید ابراہیم رئیسی کی حکومت میں جامع ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لئے مذاکرات کا نیا دور گزشتہ انتیس نومبر سے شروع ہوا ہے جس میں ایران کے وفد نے پابندیوں کے مکمل خاتمے کے بنیادی مقصد کے ساتھ مذاکرات میں شمولیت اختیار کی ہے۔
عالمی ذرائع ے مطابق گذشتہ روز ایران کے ساتھ امریکہ سمیت مختلف ممال کے ایران کے ساتھ ایٹمی معاملات پر شروع ہونے والے مذاکرات مختصر وقفے کے بعد دوبارہ امریکی ریاست ویانا میں شروع ہوگئے ہیں جس میں یورپی یونین کے خارجہ امور کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اینریکا مورا نے کہا ہے کہ فریق ممالک کے مذاکرات کار وفود ی جانب سے اپنے دارالحکومتوں میں صلاح مشورے کے بعد جامع ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لئے مذاکرات کادوبارہ آغاز کر دیا گیا۔
ان مذاکرات کے حوالے سے فرانسیسی وزیر خارجہ لیدریان نےکہا ہے کہ ویانا میں جاری مذاکرات سے اب تک کوئی خوش آئند اشارے نہیں ملے ہیں ساتھ ہی انہوں نے ایران پر مذاکرات کو بلا سبب طویل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نےکہاہے کہ جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی او سے جہاں امریکہ غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر باہر نکلا اور اُس نے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کی، وہیں معاہدے کے یورپی فریق منجملہ فرانس نے معاہدے کے تحت کئے گئے اپنے کسی بھی وعدے پر عمل نہیں کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایران کو معاہدہ طے ہو جانے کے بعد بھی پابندیوں کا اُسی طرح سے سامنا رہا ہے جس طرح وہ معاہدے اور مذاکرات سے قبل پابندیوں سے روبرو تھا۔
واضح رہے کہ ایران میں سید ابراہیم رئیسی کی حکومت میں جامع ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لئے مذاکرات کا نیا دور گزشتہ انتیس نومبر سے شروع ہوا ہے جس میں ایران کے وفد نے پابندیوں کے مکمل خاتمے کے بنیادی مقصد کے ساتھ مذاکرات میں شمولیت اختیار کی ہے۔