(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بھارتی جارحیت کا نشانہ بننے والے تینوں نوجوان عام شہری تھے جن کی شہادت کے بعد علاقے میں زبردست جھڑپیں پھوٹ پڑیں اورلوگوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کیے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ جموںو کشمیر میں سری نگر کے علاقے رام باغ میں قابض بھارتی فوج نے راہ سے گزرتے ہوئے گاڑی میں سوار 3 کشمیری نوجوانوں کو بغیر کسی جرم کے گاڑی سے نکال کربراہ راست فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ان کی شہادتیں ہوئیں اور نہتے کشمیری بے گناہوں کو ریاستی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھادیا گیا۔
بھارتی جارحیت کا نشانہ بننے والے تینوں نوجوان عام شہری تھے جن کی شہادت پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپرنظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے نئی دلی کی تہاڑ جیل سے ہڑتال کی کال دی تھی جس پر وادی کشمیر میں مکمل طور دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے البتہ بھارتی حکام نے نوجوانوں کی شہادت پر کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچنے سے روکنے کیلیے انٹر نیٹ سروس معطل کر دی۔
شہید کشمیریوں کے حق میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن پر قابو پانے کیلیے بھارتی دہشت گرد پولیس نے عوام پر لاٹھی چارج کر دیاجس میں درجنوں کشمیری بری طرح زخمی ہوئے اور علاقے میں زبردست جھڑپیں پھوٹ پڑیں ، لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر تشدد کے باوجود بھارتی حکام اور اس کے اہلکاروں کے خلاف آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔