(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قیدیوں کی رابطہ کمیٹی نے نشاندہی کی کہ صہیونی فوج نے مصلح جابر کو 11 فروری 2021 کو گرفتار کیا گیا تھا اور اسے کئی جیلوں میں منتقل کیا گیاجہاں اسے سخت سزائیں دی گئیں اور وہ اس وقت بچوں کے لیے بنائی گئی خطرناک دامون جیل میں ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی ریاست اسرائیل کی مرکزی عدالت نے شعفاط پناہ گزین کیمپ کے رہائشی 16 سالہ فلسطینی نوجوان یاسین امجد مصلح جابرکے خلاف غیر منصفانہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے 33 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کےقیدیوں کے خاندان سے رابطے کی کمیٹی کے سربراہ امجد ابو عصب نے بتایا کہ قابض عدالت نےمصلح جابر کے خلاف کئی الزامات عائد کرنے کے بعد اپنا فیصلہ جاری کیا، جن میں خاص طورپر شعفاط کیمپ میں واقع صہیونی فوجی چوکی پر پتھراؤ اور (گھریلو ساخت کے بم)مولوتوف کاک ٹیل جو پھینکنا شامل ہیں۔
ابو عصب نے نشاندہی کی کہ صہیونی فوج نے مصلح جابر کو 11 فروری 2021 کو گرفتار کیا گیا تھا اور اسے کئی جیلوں میں منتقل کیا گیاجہاں اسے سخت سزائیں دی گئیں اور وہ اس وقت بچوں کے لیے بنائی گئی خطرناک دامون جیل میں ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی جیل میں قید فلسطینی بچہ امجد مصلح جابر کا ایک بھائی محمود جابر بھی صحرائے مجیدو میں اسرائیل کی غیر منصفانہ انتظامی حراست میں ہے۔