(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی قونصل جنرل نے کہاکہ اگر میں اماراتی ہوتا تو مجھے اس کی اتنے کم وقت میں اتنی زیادہ کامیابیوں پر فخر ہوتا۔ اسرائیل نے بھی 70 سالوں میں اسی قدر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات اور قابض ریاست اسرائیل میں ابراہیم اکارڈ کےنام نہاد معاہدے کے ذریعے دو طرفہ تعلقات کے نتیجے میں دونوں ریاستوں میں بڑے پیمانے پر تجارتی معاہدے طے پا ئے ہیں جن کا حجم 2ارب 57کروڑ درہم(70کروڑ امریکی ڈالر)تک پہنچ گیا ہے۔
دبئی میں اسرائیلی قونصل جنرل ایلان سزٹولمین سٹاروسٹا کی جانب سے دیے گئے ایک انٹر ویو میں ایلان سزٹولمین نے واضح کیا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے پوری دنیا شدید متاثر ہوئی اورغیر ملکیوں اور کسی حد تک اپنے شہریوں کے لئے اسرائیل کی مکمل بندش کے باوجوداس قدر زیادہ تجارتی حجم حاصل ہوا ہےجو نہایت خوش کن ہے اور دنیا کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کر نے کے فوائد پر گہری سوچ اجاگر کرے گا۔
اسرائیلی قونصل جنرل نے کہا کہ بہت سی اسرائیلی کمپنیاں دبئی میں ٹیکنالوجیز تیار اور فروخت کررہی ہیں جبکہ ان میں سے کچھ کمپنیاں ایسا سامان تیار کررہی ہیں جو اسرائیل میں دستیاب نہیں ہےساتھ ہی اسرائیلی ہسپتال یہاں دبئی میں اپنی شاخیں کھول رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی 50ویں سالگرہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایلان سزٹولمین سٹاروسٹا نے کہا کہ اگر میں اماراتی ہوتا تو مجھے اس کی اتنے کم وقت میں اتنی زیادہ کامیابیوں پر فخر ہوتا۔ اسرائیل نے بھی 70 سالوں میں اسی قدر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ لگتا ہے کہ ہمارے لیے بھی متحدہ عرب امارات سے بہت کچھ سیکھنے کو ہے، جیسا کہ طویل مدتی اسٹریٹجک منصوبہ بندی جو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھتعلقات سے قبل کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) پر دستخطوں کے لیے بات چیت کا عمل جاری ہے۔