(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اس تنقید کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہےاورفلسطینی علاقے میں صہیونی نئی آبادیاتی منصوبے کے اس فیصلے پر نظر ثانی کا بظاہر کو ئی ادارہ نہیں رکھتا جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے اور صہیونی حکام کے اس فیصلے سے فلسطین میں بڑے پیمانے پر خونریزی کے خدشات صاف دکھائی دے رہے ہیں۔
عالمی نشریاتی ادارے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے 13 ممالک کی مخلافت کے باوجود قابض ریاست اسرائیل کے صہیونی حکمرانوں کی جانب سے 27 اکتوبر کو مقبوضہ مغربی کنارے کے اندر یہودی آباد کاروں کے لیے3 ہزار 130 مکانات کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کی توسیع کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا یہ اقدام کشیدگی کو کم کرنے اور امن کی کوششوں سے مکمل طور پر مطابقت نہیں رکھتا اور اس سے دو ریاستی حل کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔
دوسری جانب جرمنی، بیلجیم، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی، ہالینڈ، ناروے، پولینڈ، اسپین اور سویڈن کی وزرات خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں فلسطینی سرزمین پر یہودی آباد کاروں کے لیے تقریباً 3000 مکانات تعمیر کرنے کے اسرائیلی حکومت کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اس تنقید کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہےاور مغربی کنارے میں صہیونی نئی آبادیاتی منصوبے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا بظاہر کو ئی ادارہ نہیں رکھتا جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے اور صہیونی حکام کے اس فیصلے سے فلسطین میں بڑے پیمانے پر خونریزی کے خدشات صاف دکھائی دے رہے ہیں۔