(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں احتجاج کے دوران صہیونی فوج کی فائرن سے زخمی فلسطینی نوجوان دو سال تک تشویشناک حالت میں رہنے کےبعد بالآخر شہید ہوکر خالق حقیقی سے جا ملا،
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق 2019 میں غزہ کی سرحد پر قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی ریاستی دہشتگردی اور غزہ کے خلاف 15 سالوں سے جاری غیر قانونی ناکہ بندی اور محاصرے کو ختم کرنے کےلئے کئے جانے والے احتجاج (گریٹ ریٹرن مارچ ) کے دوران صیہونی اسنائپر کی گولیوں سے شدید زخمی ہونے والا غزہ کاشہری 19 سالہ محمد ابو لباد دو سالوں تک تشویشناک حالت میں زیر علاج رہنے کے بعد گذشتہ روز شہید ہوگیا۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ میں صہیونی ریاستی دہشتگردی اور غیر قانی ناکہ بندی کے خلاف غزہ کے رہائشیوں نے 30 مارچ 2018 سے ہر جمعہ کے روز بعد نماز جمعہ گریٹ ریٹرن مارچ کے نام سے احتجاج کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس کو روکنے کےلئے قابض صہیونی فوج نے طاقت کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہوئے مجموعی طورپر 223 فلسطینیوں کو شہید 9 ہزار 2 چار کو زخمی جبکہ چھ ہزار سے زائد کو ہمیشہ کے لئے معذور کردیا تھا، اس دوران چھ اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے۔