(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) امریکی سفارت خانے کی جانب سے فوری طور پراس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیاہے تاہم امکان ہے کہ یہ معاملہ اسرائیلی وزیرخارجہ یائرلیپد کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر بھی امریکا کے حکام کے ساتھ زیربحث آئے گا۔
علمی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیرانصاف جدون سار نے اپنے ایک بیان میں مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی قونصل خانےسمیت سفارت خانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی کے بعد دوبارہ کھولے جانے کے امریکی صدرجوبائیڈن کے فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ اس فیصلہ کواسرائیلی منظوری کی ضرورت ہے۔ہم آنے والی نسلوں کے لیےاس مسئلہ پرسمجھوتا نہیں کریں گے۔
جدون سار نے کہا ہے کہ اس طرح کے منظرنامے کوہم مسترد کرتے ہیں اورمیں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اس کی نہ صرف اس وقت مخالفت کرتے ہیں بلکہ بجٹ کے بعد بھی اس کے سو فی صد مخالف ہیں۔
عالمی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیت فلسطینی ریاست کے قیام کے بالکل مخالف ہیں تاہم اسرائیل کے قومی بجٹ کی منظوری کے بعد معاملات میں لچک پیدا ہونے امکانات ہیں البتہ وزیر خارجہ یائرلیپد کا کہنا ہے کہ امریکی قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کا معاملہ ان کی حکومت کے لیے پریشان کن اور حساس نوعیت اختیار کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی سفارت خانے کی جانب سے فوری طور پراس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیاہے تاہم امکان ہے کہ یہ معاملہ اسرائیلی وزیرخارجہ یائرلیپد کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر بھی امریکا کے حکام کے ساتھ زیربحث آئے گا۔