(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) تحریک انتفاضہ الاقصیٰ 2000ء میں شروع ہوئی جس کے ابتدائی برسوں کے دوران فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ تحریک انتفاضہ کے سال 12 ہزار فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔
مقبوضہ فلسطین میں صہیونی جیلوں میں قید فلسطینیوں سے متعلق کمیٹی برائےفلسطینی اسیران کی جانب سے جاری کردہ سال 2000ء کی اعداد و شمارکی رپورٹ کے مطابقاسرائیلی جیلوں میں سال 2000ء میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ الاقصیٰ کے بعدسے اب تک ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو جیلوں میں قید کیاگیا جن میں 2364 خواتین اور 18500 نابالغ بچےبھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اکیس سال کے دوران 2364 خواتین کو حراست میں لیا گیا۔ ان خواتین میں سیاسی رہ نما، دانشور ، اساتذہ، طلبات، عمر رسیدہ خواتین، شادی شدہ، بچوں کی مائیں اور شہدا کی بیوہ اور اسیران کی بیویاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی تحریک انتفاضہ کو ناکام بنانے کے لیے نہتے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کو ایک ہتھکنڈے کےطورپر اختیار کیا اور غرب اردن میں ہزاروں بے گناہوں کو بغیر کسی جرم کے پابند سلاسل کردیا گیا۔ اس وقت غرب اردن کے ہزاروں فلسطینی اسرائیلی زندانوں میں قید ہیں جب کہ 2002ء میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی تعداد صرف سات سو تھی۔
واضح رہے کہ تحریک انتفاضہ الاقصیٰ 2000ء میں شروع ہوئی جس کے ابتدائی برسوں کے دوران فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ تحریک انتفاضہ کے سال 12 ہزار فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔