(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کی جانب سے اسیران کی رہائی کی کوششوں کے لیے پہلی مرتبہ تیزی سے نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہےاور صہیونی حکومت نے پہلی بارتل ابیب سے مصری ثالثوں کو آگاہ کیا کہ وہ حماس کے پیش کردہ روڈ میپ کا مطالعہ کرنے کے لیے بالواسطہ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کی تحریک مزاحمت اسلامی تنظیم حماس نے ثالثوں کی مدد سے صہیونی حکام کو جنگی قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک روڈ میپ ارسال کیا ہے جس کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ اسیران کی رہائی حماس کی پہلی ترجیح ہے، اگر اسرائیل اپنےمؤقف میں لچک دکھائے تو حماس قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب صہیونی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ غزہ میں حماس کے ہاتھوں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کے اہل خانہ کی جانب سےجاری مسلسل تنقید کے باعث سخت دباؤ کا شکار ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے اپنے دورہ مصر سے واپسی پر بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں "حماس” کے زیر حراست چار قیدیوں اور لاپتہ افراد کی بازیابی ان کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور وہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر راضی ہیں لیکن اس کے حصول کا امکان حالات پر منحصر ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے اسیران کی رہائی کی کوششوں کے لیے پہلی مرتبہ تیزی سے نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہےاور صہیونی حکومت نے پہلی بارتل ابیب سے مصری ثالثوں کو آگاہ کیا کہ وہ حماس کے پیش کردہ روڈ میپ کا مطالعہ کرنے کے لیے بالواسطہ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔