(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) صہیونی جیلوں میں قید خواتین کو کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئےکھانے پینے سے لے کر علاج کی سہولیات سے محروم کر رکھا ہے اور ان کے بچوں سے بھی ملاقاتوں پر آئے دن پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔
ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کےخلاف آواز اٹھانے کی پاداش میں یونیورسٹی کی طالبہ امانی جرادات کوساڑھے 6 ماہ اسرائیلی قید میں گزارنے کے بعد رہا کر دیاگیا۔
رہائی کے بعد فلسطینی طالبہ نے بتایا کہ کس طرح صہیونی جیل انتظامیہ نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور جیلوں میں قید دیگر خواتین کو کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئےکھانے پینے سے لے کر علاج کی سہولیات سے محروم کر رکھا ہے اور ان کے بچوں سے بھی ملاقاتوں پر آئے دن پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔
امانی جرادات 6 ماہ قبل اسرائیلی غیر قانونی آباد کاری کے خلاف مظاہرےمیں شریک تھی کہ جب صہیونی فوج نے مظاہرین پر تشددکیا اور درجنوں فلسطینیوں کو حراست میں لے کر جیلوں میں قید کر دیا۔