(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) سید علی گیلانی میں آ پ کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں کہ آپ کی وفات کے دن اس نعرے یعنی ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے کی گونج نے ایک نئے احساس کو جنم دیا ہے۔
ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ یہ نعرہ تحریک آزادی کشمیر کے ایک عظیم مجاہد اورحریت پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کی زبان سے ایسے وقت میں جاری ہوا تھا کہ جب بھارت کی ریاستی دہشت گردی مقبوضہ کشمیر میں عروج پر تھی۔ سید علی گیلانی نے اس نعرہ کو ایسے وقت میں مقبوضہ کشمیر کی وادی میں بلند کیا کہ جب بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور جبر پاکستان کے نام لینے کو بھی جرم قرار دے کر نوجوانوں کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیتی تھی۔
بطور پاکستانی جب میں اس نعرہ کی گہرائی میں جانے کی کوشش کرتا ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ یہ نعرہ فقط ایک لفاظی نعرہ نہیں ہے بلکہ ایک طرف مظلوموں کی امید ہے تو دوسری طرف پاکستان کے باسیوں کے لئے ایک سبق ہے۔
یہ نعرہ مظلوموں کی امید ہے کیونکہ سید علی گیلانی اور ان جیسے لاکھوں کشمیری حریت پسند کہ جو ستر سالوں سے بھارت کے ریاستی ظلم و جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں وہ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ آزادی کی قیمت خو ن سے چکانا پڑتی ہے۔و ہ شاید یہ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان ہی ان کی پہلی اور آخری امید بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جس بصیرت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر سے ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے کا نعرہ بلند ہوا ہے اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ کشمیری حریت پسند عوام اور رہنما پاکستان کو اپنا وطن اور گھر ہی سمجھتے ہیں۔ یقینا اگر کشمیر سید علی گیلانی کی زندگی میں ہی آزادی حاصل کرلیتا تو سید صاحب کشمیر کو پاکستان کے ساتھ شامل کر لیتے۔
بہر حال جہاں تک کشمیری حریت پسندوں کا تعلق ہے تو مجھے تو ان کے اس نعرے کی گہرائی سمندر کی گہرائیوں سے زیادہ دکھائی دیتی ہے اور اس امید کو جنم دیتی ہے کہ عنقریب کشمیر بھارت کے شیطانی چنگل سے آزاد ہو گا اور پاکستا ن کا پرچم علی الاعلان کشمیر کی وادیوں میں لہراتے ہوئے سید علی گیلانی، اشرف صحرائی، شہید وانی اور دیگر شہداء و مجاہدین کی قربانیوں کو سلام عقیدت پیش کریگا۔
پاکستان کے شہری اور باسی ہونے کے ناطے ہمیں بھی سید علی گیلانی کے اس نعرے کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے سے کچھ تو سبق حاصل کرنا چاہئیے۔ ہمیں اس نعرے کی گہرائی اور بصیرت کاادراک کرنا چاہئیے۔ اگر چہ خدا وند کریم نے مملکت خداداد پاکستان کو آزادی جیسی نعمت سے نوازا ہے تو کیا ہمارا یہ فرض نہیں ہے کہ ہم ان الفاظ پر غور کریں کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ کیاہمارے اعمال اور افعال آج واقعی اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ ہم نے یہ سوچا ہے یا محسوس کیا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ جبکہ سید علی گیلانی اور ان سے قبل حریت پسندوں نے ستر سالوں میں اس نعرے کے لئے کئی قربانیاں دے کر اس بات کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔
جب اردگردماحول اور معاشرے پر نظردوڑاتا ہوں تو مجھے سید علی گیلانی او ر ان کشمیری حریت پسندوں کے سامنے اپنی نظریں جھکانی پڑتی ہیں کہ جنہوں نے ظلم وجبر اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے مقابلہ میں اعلان جہاد بلند کیا اور کہا کہ ہم پاکستانی ہیں پاکستا ن ہمارا ہے۔
ایسا لگتاہے کہ ہمارے معاشرے کو آج اس با ت کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ ہمیں اس بات کو شدت کے ساتھ سمجھنے کی ضرورت موجودہ دور میں پہلے سے زیادہ ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ اگر خدانخواستہ پاکستان کو نقصان پہنچا تو ہم بھی باقی نہ رہیں گے۔آج اس بات کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستا ن کو بنانے کے لئے ہمارے آباؤ اجداد نے جو بے مثال قربانیاں دی تھیں ان قربانیوں کا تسلسل آج بھی جاری ہے اور افواج پاکستان، سیکورٹی اداروں سمیت عوام کے مختلف طبقات نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاکستان کی حفاظت کی ہے۔ اگر چہ پاکستان کے ازلی دشمنوں نے کبھی پاکستان کو فرقہ واریت کے نام پر لہو لہان کیا ہے تو کبھی لسانی اختلافات میں الجھا کر لہو لہان کیا ہے۔ اسی طرح جب کسی کا کچھ بس نہیں چلا تو اس نے عالمی استعمار ی ایجنڈاکی تکمیل کے لئے پاکستان کی دفاع کی سرخ لکیر افواج پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے نت نئے طریقے ایجاد کر لئے۔کسی نے کرپشن کر کے پاکستان کو لہو لہان کیا تو کسی نے طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے مظلوم اور نادار عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر پاکستان کو لہو لہان کیا۔اسی طرح کسی نے بم دھماکے کئے اور کسی نے قتل و غارت گری کے ذریعہ اور کسی نے فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دی تو کسی نے لسانیت کی آگ بھڑکائی۔یہ سب کچھ ہمارے معاشرے میں عام ہو چکا ہے۔ ایسے حالات میں مجھے جب سید علی گیلانی کا یہ نعرہ یاد آتا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے تو احساس ہوتا ہے کہ کاش ہم پاکستانیوں نے بھی کبھی اس بات کو حسوس کیا ہوتا کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ جی ہاں پاکستان ہمارا ہے۔
اگر یہ احساس جاگ جاتا تو شاید اپنے وطن سے ہم بہت سی ان برائیوں اور مسائل کی جڑوں کو اکھاڑپھیکنتے کہ جو صرف اسی سبب پیدا ہو رہی ہیں کہ ہم مجموعی طور پر اس احساس سے خالی ہو چکے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ ہم یہاں فرقوں میں بٹ کر نفرت کا بازار گرم کر رہے ہیں، لسانی اختلاف کی بنیاد پر تقسیم در تقسیم کو فروغ دینے میں مصروف ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ ہمیں اس بات پر دقت کے ساتھ غورکرنا ہو گا کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہماراہے۔جب ہم اس بات کو محسوس کریں گے کہ پاکستان ہمارا ہے تو یقینا اس کی ترقی اور بقاء کے لئے اسے لہو لہان کرنے کی بجائے اپنے لہو سے اس کی آبیاری کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہیں گے۔ ہمیں اپنے اندر اور آنے والی نسلوں کو سید علی گیلانی کے اس نعرے سے ہی احساس دلوانا ہو گا کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ تا کہ مستقبل میں ہماری نسل نو اس احساس کے ساتھ وطن عزیز کی دن دگنی اور رات چوگنی ترقی میں پیش پیش رہے۔ سید علی گیلانی میں آ پ کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں کہ آپ کی وفات کے دن اس نعرے یعنی ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے کی گونج نے ایک نئے احساس کو جنم دیا ہے۔یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ اگر ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے تو پھر ہمیں اپنا رویہ اور طرز تفکر بھی اسی نعرے کے ساتھ ساتھ بدلنا ہو گا اور اپنے عمل سے ثابت کرنا ہوگا کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔
تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان