(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ایران کی جوہری طاقت بننے کی کوششیں جاری ہیں اور اسرائیل ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کیلئے ہر ممکن طریقہ کار اختیار کرنے کا عندیہ دے چکا ہے۔
ایران کے اسرائیل کے ساتھ کشیدہ تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، ایران اسرائیل کے ناجائز وجود کو امت مسلمہ کے قلب میں خنجر سے تشبیہ دیتا ہے تو اسرائیل پوری دنیا میں ایران کو اپنا سب سے بڑا اور خطرناک دشمن قرار دیتا ہے، ایران جوہری ہتھیار کے حصول کیلئے بھرپور کوششیں کررہا ہے اور اسرائیل اس کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کیلئے ہر ممکن طریقہ کار کو اختیار کرنے کا عندیہ دے چکا ہے، اسرائیل کے سابق وزیراعظم نیتن یاھو نے ایران کو اسرائیل کی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا تھا جبکہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق چیف یوسی کوہن نے بھی اسرائیل کی سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ ایران ہی کو قرار دیا تھا ، موجودہ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بنیٹ نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کسی صورت بھی ایران کو جوہری ہتھیارحاصل نہیں کرنے دے گا چاہے اس کے لئے امریکا سے ہی دشمنی کیوں نا کرنا پڑے۔
اسرائیل ایران کو دنیا بھرمیں اسرائیل مخالف اقدامات میں امداد فراہم کرنے والا ملک قرار دیتے ہیں لبنان کی مزاحمتی تنظیم حذب اللہ جس نے اسرائیل کو 2006 اور 2014 میں عبرت ناک شکست دی تھی اس کو اسرائیل کی حمایت حاصل ہے جبکہ گذشتہ 14 سالوں سے اسرائیلی محاصرے کا شکار مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ میں موجود مزاحتمی تحریک حماس جس نے اسرائیل کی ناک میں دم کرکے رکھا ہوا ہے اس کو بھی ایران ہی کی حمایت حاصل ہے۔
ایران اوراسرائیل کےدرمیان کشیدہ صورت حال انقلاب ایران کے بعد سے جاری ہے تاہم اس میں گذرتے وقت کے ساتھ شدت آتی جارہی ہے حالیہ اسرائیلی بحری جہاز پر ہونے والے حملے نے ایران کے تعلقات اسرائیل کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے ساتھ بھی تلخ کردیئے ہیں جبکہ ایران کے امریکہ کے ساتھ تعلقات پہلے ہی کشیدہ چلے آرہے تھےاور حالیہ آئل ٹینکر پر حملے نے صورتحال کو مزید کشیدہ کردیا ہے۔ لندن میں اسرائیلی کاروباری شخصیت عیال اوفرکی ملکیت زویڈک میری ٹائم کے ماتحت ایم وی مرکر سٹریٹ نامی آئل ٹینکر کو جمرات کے روز بحیرہ عرب میں عمان کے ساحل کے قریب حملے کا نشانہ بنایا گیا، اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ حملہ ایران نے کیا ہے یہ حملہ یہودی ریاست اور اسلامی جمہوریہ کے مابین جاری کشیدگی کےدرمیان یہ تازہ ترین پیش رفت ہے جس میں عملے کے دو افراد، ایک برطانوی شہری اور ایک رومانی شہری، ہلاک ہوگئے ہیں۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان غیر اعلانیہ ’روایتی تناؤ‘ میں شدت آ رہی ہے۔ حالیہ کچھ مہینوں میں اسرائیل اور ایران کے بحری جہازوں پر متعدد حملے ہوئے ہیں جن میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے لیکن اس حملے میں ہونے والے جانی نقصان کی وجہ سے شدت میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپڈ نےاس حملے پر سخت ردعمل پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر اپنے برطانوی ہم منصب ڈومینک راب کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں اور یہ معاملہ اقوام متحدہ میں لے جایا جائے گا دوسری جانب امریکہ کا کہنا ہے کہ ر اسرائیل سے منسلک آئل ٹینکر کو نشانہ بنانے میں ایران کے ملوث ہونے پر یقین رکھتے ہیں اور اس کارروائی پر ایران کو "مناسب جواب” دیا جائے گا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی ٹینکر پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ امریکا اپنے اتحادیوں اور علاقائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور مناسب جواب دیا جا سکے۔برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ عمان کے سمندر کے قریب اسرائیل سے منسلک آئل ٹینکر پر جان بوجھ کر اور ھدف بنا کرنشانہ بنائے گئے حملے کا ذمہ دار ہے۔
اسرائیل، امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے ایران پر حملے کے الزام میں ایرانی ترجمان وزارت خارجہ سعید خطیب زادہ نے کہا کہ صیہونی ریاست نے عدم تحفظ،دہشت گردی اور تشدد کو جنم دیا ہے، تہران مذکورہ واقعے میں ایران کےملوث ہونے کے الزام کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے الزامات بے بنیاد ہیں جن کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل حقائق سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔
تحریر: عائشہ کرن