(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے اسرائیلی حملوں کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے اورچھان بین کے بعد معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں اس جگہ کو نشانہ بنایا جہاں ارد گردکوئی فوجی ہدف نہیں تھااور بلاجواز 62 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل اور غزہ کی پٹی میں حکمران فلسطینی جماعت حماس دونوں ہی چند ماہ قبل غزہ میں ہونے والی محاز آرائی میں’جنگی جرائم‘ کے مرتکب ہوئےتاہم تنظیم نےعالمی سطح پراس کی تحقیقات پر زور دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 11 روزہ لڑائی کے دوران غزہ میں حماس اور دوسرے مسلح فلسطینی گروہوں نے سرائیل پر راکٹ داغےاوراسرائیل نےغزہ پر ہزاروں فضائی حملے کیے گئے جبکہ ان تین اسرائیلی حملوں کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے اورچھان بین کے بعد معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں اس جگہ کو نشانہ بنایا جہاں ارد گرد کوئی فوجی ہدف نہیں تھااور بلاجواز 62 فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق رپورٹ کی تیاری میں غزہ میں مقیم فلسطینیوں کے انٹرویو کیے گئے جبکہ حملے کا نشانہ بننے والےمقامات اور تصاویر سے معلومات اکٹھی کی گئیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے ‘اندھا دھند’ کیے گئے راکٹ حملوں کا بھی نوٹس لیا ہے جن کے بارے میں ہیومین رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو آئندہ رپورٹ میں زیر بحث لایا جائے گا تاہم ہیومین رائٹس واچ کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی حملوں میں ’جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی گئے ہے جسے جنگی جرائم کے ذمرے میں لانے پر زور دیا گیا ہے۔