(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل کی تاریخ کے سب سے بدنام ترین وزیراعظم نیتن یاھو کی جماعت "لیکود”نے عربوں کےخلاف ایک نسل پرستانہ بل پیش کیا جو منظور نا ہوسکا اور یوں ان کی جماعت نے ایک بارپھر اپنے منہ کی کھائی۔
گذشتہ روز سابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کی سیاسی جماعت لیکود پارٹی سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی وزیر داخلہ ایلیٹ شاکیڈ، کنیسٹ کے رکن اوریٹ اسٹروک اور لیکوڈ کے آوی دیختر کی جانب سے اسرائیلی کنیسٹ میں عرب باشندوں کے خلاف ایک نسل پرستانہ بل پیش کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کے اندر رہنے والے ایسے فلسطینی جو فلسطینی اتھارٹی سے مراعات وصول کرتے ہیں ان کی اسرائیلی شہریت منسوخ کی جائے اور ان سے وہ تمام مراعات واپس لی جائیں جو ایک اسرائیلی شہری کو دی جاتی ہیں ، ایسے تمام فلسطینی جو اسرائیل میں رہتے ہیں لیکن فوائد فلسطینی اتھارٹی سے حاصل کرتے ہیں اسرائیل کے شہری نہیں ہوسکتے۔
بل پر رائے شماری کی گئی 63 ارکان نے بل کی مخالفت اور 50 نے حمایت کی اور اکثریت کے باعث یہ بل منظور نہیں ہوسکا اور بل پیش کرنے والی لیکوڈ پارٹی کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔