(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی قیدیوں سے متعلق امور کی کمیٹی کے سربراہ قدری ابو بکر نے اسرائیل پر فلسطینیوں کی رقوم چوری کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے فیصلے کو ڈاکا قرار دیاہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی سیکورٹی کابینہ کے اجلاس میں وزیر دفاع بینی گینٹز کی سفارش کو منظورکرتے ہوئے فلسطینی شہریوں کے ٹیکس کی مد میں حاصل ہونے والی رقم کو منجمد کردیا گیا ہے جس میں انہوں نے 59.7 کروڑ اسرائیلی شیکل منجمد کرنے کی سفارش کی تھی۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یہ رقم 2020ء کے دوران دہشت گردی کی حمایت پر خرچ کی گئی جس کےتخمینہ کےحوالے سے صہیونی کابینہ میں بحث چھڑی اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ رقم گزشتہ برس فلسطینیوں کی جانب سے مزاحمت کاروں کے اہل خانہ کو دی جانے والی مجموعی رقم کے مساوی ہے۔
صہیونی کابینہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل عارضی امن سمجھوتوں کے تحت بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے ٹیکس کی صورت میں کروڑوں ڈالر اکٹھا کرتا ہےاور جس کے ذریعے فلسطینی اتھارٹی کو فنڈنگ کی جاتی ہےجبکہ اسرائیل کو طویل عرصے سے فلسطین کے’شہداء فنڈ‘ پر اعتراض ہے۔
دوسری جانب فلسطینی قیدیوں سے متعلق امور کی کمیٹی کے سربراہ قدری ابو بکر نے اسرائیل پر فلسطینیوں کی رقوم چوری کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے فیصلے کو ڈاکا قرار دیاہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ فنڈ ہزاروں فلسطینی خاندانوں کو ماہانہ وظیفہ پیش کرتا ہے، جن کے گھر کے مرد اسرائیل کے ساتھ تنازع کے دوران میں شہید ہوئے یا زخمی ہو گئے یا پھر قیدی بنا لیے گئےہیں۔