(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل میں فلسطینی مزاحمت اور قابض ریاست کی سیاسی مخالفت کو کچلنے کی کوشش میں بچوں سمیت بڑے پیمانے پر بے قصور فلسطینیوں کو گھروں سے نکال کر گرفتار کیا جارہا ہے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مئی2021 میں مقبوضہ مغربی کنارے ، بیت المقدس اور 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں کم از کم 3،100 فلسطینیوں کو تصادفی اور منظم اسرائیلی گرفتاری مہم کے دوران حراست میں لیا گیا۔
مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی باشندوں کو گھروں سے بے دخل کرنے، اورصہیونی آباد کاروں سمیت فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے بعد بڑے پیمانے پر قبضہ شدہ علاقوں سے فلسطینیوں پر تشدد اور تصادم کے نتیجے میں 1،100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ، جن میں 180 بچے اور 42 خواتین بھی شامل ہیں۔ ان میں سے زیادہ ترافرادجن کی تعداد 677 بتائی جاتی ہے بیت المقدس سےگرفتار کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق مئی کے آغاز میں 60 فلسطینی قیدیوں ، کارکنوں اور سیاستدانوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں سے 25 گرفتار انتظامی قیدیوں ، یا بغیر کسی مقدمے کی حراست میں منتقل کیے گئے تھےجبکہ مشرقی بیت المقدس کے سلوان سے تعلق رکھنے والا 43 سالہ ، قائدرجبی بھی ان لوگوں میں سے ایک تھا جو کئی ہفتوں قبل مغربی بیت المقدس کی بدنام زمانہ مسکوبیہ جیل سےگرفتاری کے ایک ہفتہ کے بعد رہا ہوا تھا۔رجبی شادی شدہ آٹٹھ بچوں کے باپ ہیں اور ان کے مطابق 14 سال کی عمر میں صہیونی فوجیوں نے انہیں پہلی مرتبہ انتظامی غیر قانونی حراست کے تحت جیل میں ڈالا تھا جس کے بعد سے اب تک8 سال کے عرصے میں رجبی اسرائیل کی مختلف جیلوں میں فلسطین پر صہیونیوں کے ناجائز قبضے کے خلاف مہینوں اور کبھی برسوں گلبوہ، ہشارون مسکوبیہ اور دوسری جیلوں میں فلسطینی مظاہروں کےدوران صہیونی آبادکاروں پر پیٹرول بم اور سنگ باری کے الزام میں قید کیے گئے ہیں۔
رجبی کی حالیہ گرفتاری بھی اس وقت عمل میں آئی ہے جب سلوان میں صہیونی فوج نے رہائشیوں کو ان کے گھرون سے جبری بے دخل کیا اور اس کے خلاف فلسطینیوں نے احتجاجی مظاہرےکیےجس میں شریک رجبی سمیت متعدد مظاہرین کو صہیونی فوج کی جانب سے اپنے حق کی آواز اٹھانے کے جرم میں پابند سلاسل کیا اور حراست میںشدید تشدد کا نشانہ بنایا۔