(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) دو ماہ کے دوران قابض اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کی بلا جوازگرفتاریوں اور انہیں اجتماعی سزا دینے کے واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں قیدی امور کے ڈائریکٹر ریاض الاشقر کی جانب سے گذشتہ روز بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال کے آغاز میں صرف القدس میں اسرائیلی جیلوں میں انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل فلسطینیوں کی تعداد 380 تھی جو پچھلے دو ماہ میں 30 فی صد سےبڑھ کر 520 ہوگئی ہے۔ ان میں کئی نئے قیدی شامل ہیں جب کہ بعض کی انتظامی قید میں تجدید کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق دو ماہ کے دوران قابض اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کی بلا جوازگرفتاریوں اور انہیں اجتماعی سزا دینے کے واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہےجس کے باعث دو ماہ میں مختلف علاقوں سے چا رہزار سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیااس کے ساتھ ہی سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے تین فلسطینیوں ظافر جبارین، عید حسونہ اور برا ابو شقر کو اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کے براہ راست حکم پر انتظامی قید میں ڈالا گیا جن کے جرم کے حوالے سے تاحال کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔۔
واضح رہے کہ قابض ریاست میں اسرائیلی انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت کسی بھی فلسطینی کو بغیر کسی جرم اور مقدمہ چلائےبغیر معینہ مدت تک پابند سلاسل رکھا جا سکتا ہےجبکہ انتظامی قید کی کم سے کم مدت دو ماہ ہے اور زیادہ سے زیادہ چھ ماہ جس کے بعدصہیونی عدلیہ کی جانب سے قید میں بارہا توسیع کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور فلسطینی بغیر کسی جرم کے سالوں اسرائیلی جیلوں میں سختیاں جھیلتا رہتا ہےجو کہ بین الاقوامی قانون کی رو سے بھی اسرائیل کا غیر قانونی فعل ہے ۔