(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) نابینا قیدی کو مزاحمتی تحریک سے تعلق کی بنیاد پر 2003 میں صہیونی حراست میں لیاگیا تھا اور صہیونی عدالت نے3 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد سے محمد براش صہیونی زندانوں میں اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں قیدیوں کے امور سے متعلق کمیٹی برائے اسیران کی جانب سےجاری کردہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز صہیونی جیل میں پابند سلاسل العمر ی پناہ گذین کیمپ کے رہائشی ایک ٹانگ اور بینائی سےمحروم 44 سالہ فلسطینی قیدی محمد براش کی حالت کولیسٹرول کنٹرول کر نے والی ایکسپائرڈ(میعاد ختم ہوجانے والی )دوا کےاستعمال سے تشویش ناک حد تک بگڑ گئی، براش کے مطابق ایک ماہ سے متعدد مرتبہ شکایت کے باوجود جیل انتظامیہ نے قیدی کو ایکسپائرڈ دوائیں دیں جس کے باعث براش کی حالت مزید خراب ہوئی تاہم اسرائیلی جیل انتظامیہ کی جانب سے قیدی کے ساتھ غیر انسانی سلوک میں کوئی تبدیلی تاحال واقع نہیں ہوئی ہے اور انہیں طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
کمیٹی برائے اسیران کے مطابق محمد براش جنہیں دل کا عارضہ بھی لاحق ہےجبکہ کانوں کے فوری آپریشن کی ضرورت ہےجس کے بعد صہیونی جیل انتظامیہ کی مسلسل مجرمانہ غفلت کے باعث کانوں میں زخم کی وجہ سے قوت سماعت سے بھی محروم ہوتے جارہے ہیں۔
قابض فوج نے محمد براش کومزاحمتی تحریک سے تعلق کی بنیاد پر 2003 میں حراست میں لیا تھا اور صہیونی عدالت میں انہیں 3 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد سے محمد براش صہیونی زندانوں میں اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور مسلسل اسرائیلی غیر قانونی انتظامی قید میں طبی غفلت کا نشانہ بن رہے ہیں۔