(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) بھارتی وزیر اعظم کی کشمیری سیاسی قیادت سے ملاقات سے قبل ہی قابض افواج نے مقبوضہ وادی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز کٹھ پتلی حکومت 6 پارٹیوں پر مشتمل وزراء کا اتحادی گروپ لے کر آج بروز جمعرات دہلی آل پارٹیز کانفرنس اے پی سی میں شرکت کی دعوت پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرے گا جن میں فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتیبھی شامل ہیں۔
بھارت کے شدت پسند وزیر اعظم نریندر مودی نے آج مقبوضہ کشمیر کی قیادت سے ملاقات کر نے کا فیصلہ کیا ہے،
اس قبوضہ کشمیر پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی جس میں مقبوضہ کشمیرکی خصوصی آئینی حیثیت بحال کرنے سے متعلق بات چیت کی جائے گی،
نام نہاد کانفرنس کے زریعے دنیا کو گمراہ کرنے والی مودی سرکار نےدہلی کانفرنس سے قبل ہی مقبوضہ وادی میں ہائی الرٹ کردیا ہے، قابض انتظامیہ نےمقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما عبدالحمیدلون کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے آج بلائی گئی کانفرنس دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، مقبوضہ کشمیر کی ساری حریت قیادت جیلوں میں بند ہے، مودی نے آج اپنے کٹھ پتلیوں کی کانفرنس بلا رکھی ہے، مقبوضہ کشمیر کی نام نہاد لیڈر شپ کو بھارتی سازشوں میں شامل ہونے کیلئے دہلی مدعو کیا گیا ہے، مودی حریت قیادت کو جیلوں میں بند کرکے کانفرنس کا ڈرامہ کررہا ہے، لیکن اب کشمیری عوام بھارت کے کسی بھی جھانسے میں نہیں آئیں گے۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما پی چدم برم نے بھی مودی سرکاری سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق 5 اگست 2019 کا اقدام واپس لینے اور وادی کا اسٹیٹس بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس کاکہناہےکہ ایکٹ آف پارلیمنٹ سے آئینی اقدام کو ختم نہیں کیاجاسکتا، کشمیر کا اسٹیٹس 5 اگست 2019 سے پہلے کی پوزیشن پر لایا جائے بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی نمائندہ کل جماعتی حریت کانفرنس کو نظر انداز کیا جبکہ نام نہاد اے پی سی میں شرکت کرنے والوں کو ایجنڈہ تک نہیں دیا گیا۔
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کئے جانے کے اقدام کےدو سال بعد نریندرمودی کی بھارت نواز کشمیری رہنماؤں سے یہ پہلی ملاقات ہے، ملاقات کرنے والوں میں محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور غلام نبی آزاد شامل ہیں۔
بشکریہ :کشمیر میڈیا سروس