(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی نئی سیاسی قیادت کی منظوری سے غزہ سے ذرعی اجناس کی محدود برآمدات جو غزہ سے کریم شلوم کراسنگ کے راستے باہر لے جائی جائیگی اس اقدام کا مقصد قیام امن سے مشروط بتایا جارہا ہے۔
اسرائیلی عبرانی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی سرکاری ملازمین کے امور سے متعلق فوجی ادارہ سی او جی اے ٹی نے بتایا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی محصور علاقہ غزہ میں پیر سے زرعی اجناس کی محدود برآمدات شروع کر دی جائے گی جس کے بعد سے 2007 سے غزہ میں اسرائیلی بندشوں کی زد میں محصور فلسطینی جن کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے کو غزہ سے کاشت کی جانے والے اشیا کی ’محدود برآمد‘ کی اجازت ہو گی ۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ 11 روزہ لڑائی کے ایک ماہ بعد غزہ سے کاشت کی جانے والے اشیا کی ’محدود برآمد‘ کی اجازت دینے جا رہا ہے۔
غزہ میں حماس اور اسرائیل کے مابین محاز آرائی کے بعد اضافی پابندیوں کی وجہ سے غزہ کے کسان ہمیشہ کی طرح اپنی اشیا برآمد کرنے سے محروم ہو گئے تھے جس کے باعث ٹماٹر اورا سٹابیری جیسی سبزی اور پھلوں کے ڈھیر لگ گئے اور قیمتیں گر گئیں۔
تاہم اسرائیل کی نئی سیاسی قیادت کی منظوری سے غزہ سے ذرعی اجناس کی محدود برآمدات جو غزہ سے کریم شلوم کراسنگ کے راستے باہر لے جائی جائیگی اس اقدام کا مقصد قیام امن سے مشروطقرار دیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر 11 روز تک جاری رہنے والی بمباری اور غزہ سے راکٹ فائر کرنے کا سلسلہ 21 مئی کو جنگ بندی کے نتیجے میں ختم ہوا جس میں 260 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ اسرائیل میں 13 افراد ہلاک ہوئے جن میں فوجی بھی شامل ہیں۔