(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے البیرہ سے تعلق رکھنے والے جمال الطویل حماس کے سرکردہ رہ نماؤں میں شمار ہوتے ہیں اور وہ سنہ 2005ء میں البیرہ بلدیہ کے میئر بھی مقرر ہوئے تھے۔
مقبوضہ فلسطین میں صیہونی ریاستی دہشتگری پر نظر رکھنے والے ادارے کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2 جون 2021ء کو مقبوضہ فلسطینی علاقے رام اللہ میں اپنی رہائش گاہ سے حراست میں لیے جانے والے اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے بزرگ اور سینیر رہنما الشخ جمال الطویل صہیونی ہشارون جیل میں اپنی بلا جواز انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج 13 دن سےجاری بھوک ہڑتال میں نمک اور پانی کے سوا باقی ہرطرح کے کھانےکو ترک کرچکے ہیں جس کے باعث ان کی صحت بہت خرابی کی جانب جارہی ہے۔ گرفتاری کے وقت انہیں عوفر جیل میں ڈالا گیا تھا جس کے بعد انہیں ہشارون جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ الشیخ جمال الطویل نے کئی ماہ سے پابند سلاسل اپنی بیٹی بشریٰ الطویل کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور اپنی انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔
بشریٰ الطویل 4 سال تک مختلف اوقات میں صیہونی زندانوں میں قید رہیں، اس وقت صیہونی جیلوں میں کئی فلسطینی خواتین پابند سلاسل ہیں ان میں سے زیادہ تر بغیر کسی جرم کے انتظامی قید کی ظالمانہ پالیسی کے تحت اسرائیلی جیلوں میں بند ہیں۔