(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )گذشتہ ہفتے سابق صیہونی وزیراعظم نیتن یاھو نے شرپسند صیہونی آبادکاروں کو حرم قدسی پر اشتعال انگیز دھاؤوں کی اجازت دی تھی، تاہم مزاحمت کاروں کی جانب سے سخت ردعمل کے خوف سے اسرائیلی سیکیورٹی ادارے ہائی الرٹ کردیئے گئے ہیں۔
صیہونی ریاست کی ایک نیوز ویب سائٹ "والہ” پر شائع تجزیئے میں ایک اسرائیلی دفاعی تجزیہ کار امیر بوہبوت نےکہا ہےکہ اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کے قریب بستیوں میں صیہونی فوج کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کردیا ہے یہ اقدام سابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کی جانب سے شرپسند صیہونی آبادکاروں کو حرم قدسی (ٹیمپل ماؤنٹ ) پر اشتعال انگیز دھاوے کی اجازت کے بعد کیا گیا ہے، اسرائیلی سیکیورٹی حکام کو خدشہ ہے کہ اس اشتعال انگیزدھاوے کے بعد فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہا رکیا جائےگا جبکہ فلسطین بھر سے بھرپور احتجاج کیا جائے گا جس کی پیش بندی کے طور پر فوج کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے اشتعال انگیز دھاوے سے قبل صیہونی وزیراعظم نے سیکیورٹی اداروں کے سربراہان سے ٹیلی فون پر تفصیلی گفتگو کی جبکہ حکام کو خوف ہے کہ اس اشتعال انگیز دھاوے کی صورت میں بھرپور جواب دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے صیہونی ریاست اسرائیل کو متنبہ کرتےہوئے کہا تھا کہ مسجد اقصیٰ اور دیگر مقدس مقامات سمیت شیخ الجرح میں فلسطینیوں کے خلاف کسی بھی قسم کے غیر انسانی اور غیر قانونی اقدام کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا جائے گا۔