(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عرب اتحاد کے سربراہ منصور عباس یہودیوں اور عربوں کےدرمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اس سلسلے میں وہ بینیٹ کے ساتھ صرف اس لیے شامل ہوئے تاکہ بنجمن نیتن یاھو کو اقتدار سے ہٹایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل کی پارلیمان(کینیسٹ) نےگذشتہ روز اتوار کی شب 49 سالہ نفتالی بینیٹ کی قیادت میں صہیونی ریاست کی چھتیسویں حکومت کی منظوری دے دی جس کے بعد مخلوط حکومتی اتحاد میں شامل عرب اتحاد کے سربراہ اوراسرائیلی علاقوں میں موجود عرب کمیونٹی میں اخوان المسلمون کے لیڈرمنصور عباس نے نو منتخب اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ سے ہاتھ ملایا، عرب اتحاد کے سربراہ منصور عباس یہودیوں اور عربوں کےدرمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ، وہ بینیٹ کے ساتھ صرف اس لیے شامل ہوئے تاکہ بنجمن نیتن یاھو کو اقتدار سے ہٹایا جا سکےاور وہ اپنی اس مہم میں کامیاب رہے جس کے بعد انہوں نے بینیٹ کو پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ بھی دلوا دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی پارلیمان کے 60 ارکان نے نئی کابینہ کے حق میں ووٹ دیا ہے اور 59 نے اس کی مخالفت کی ہے۔جبکہ نئے مخلوط حکمراں اتحاد میں آٹھ جماعتیں شامل ہیں جن میں ملک کی 21 فی صد عرب آبادی کا نمایندہ عرب بلاک بھی شامل ہے۔
اس مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے طے شدہ فارمولے کے تحت نفتالی بینیٹ نصف مدت کے بعد 2023ء میں وزارت عظمیٰ سے دستبردار ہوجائیں گے اور ان کی جگہ 57 سالہ یائرلیپد وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالیں گے۔