(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) شیخ جرح میں فلسطینی خاندانوں کے ممکنہ جبری انخلا کے خلاف کلیدی کردار ادا کرنے والی فلسطینی سماجی کارکن مونا الکرد کے بھائی نے بھی بہن کو حراست میں لیے جانے کے بعداپنی گرفتاری دی تھی تاہم کئی گھنٹوں تک صہیونی فوج کی حراست میں رہنے کے بعددونوں بہن بھائی کرہا کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز مشرقی بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں صہیونی حکام کی جانب سے23 سالہ فلسطینی سماجی کارکن مونا الکرد کو علی الصبح پوچھ گچھ کی غرض سے حراست میں لیا جنھوں نے حال ہی میں شیخ جرح میں فلسطینی خاندانوں کے ممکنہ جبری انخلا کے خلاف کیے گئے مظاہرہ میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، پولیس کے مطابق ان پر الزام ہے کہ انھوں نےفلسطینی احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی تھی اور ہنگامہ آرائی کی تھی تاہم اس موقع پر مونا الکرد کے بھائی محمد الکرد نے اپنی بہن کے حراست میں لیے جانے کے بعد خود پولیس سٹیشن میں اپنیاحتجاجی گرفتاری دےدی جس کے بعد قابض فوج کی جانب سے کئی گھنٹوں تک تفتیشی سوالات اور پوچھ گچھ کے بعد دونوں بھائی بہن کورہا کر دیا گیا۔
قابض فوج کے تفتیشی مرکز سے رہائی پانے والے بہن بھائی کے والد نبیل الکرد نے صحافیوں کو بتایا کہ انھیں حیرانی ہوئی تھی جب اسرائیلی حکام ان کے گھر پہنچ گئے اور ‘پورے گھر کی تلاشی لی تاہم انھوں نے کہا کہ قابض حکام ہمیں ڈرا نہیں سکیں گے۔
واضح رہے کہ مونا الکرد اور ان کے بھائی محمد الکرد ان متاثرہ خاندانوں میں شامل ہیں جو کہ مقبوضہ مشرقی یروشلم میں دہائیوں سے رہائش پذیر ہےاور انہوں نے سوشل میڈیا پر فلسطینی خاندانوں کی ان کے مکانوں سے ممکنہ بے دخلی کے معاملے کو اجاگر کیا جو کہ عالمی توجہ کا مرکز بن گیا۔
اسرائیلی عدالت نے طویل عرصے سے جاری مقدمے کے بعد فیصلہ سنایا کہ شیخ جراح میں فلسطینیوں کے مکانات یہودی آبادکاروں کو دے دیے جائیں گے جس کے بعد سے ان خاندانوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کیے جانے کا خطرہ ہے۔