(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) امریکی وزیر خارجہ کی جانب سےصہیونی حکام سے مقبوضہ فلسطینی محصور علاقے غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ کی گئی کثیرالمنزلہ عمارت میں حماس کی موجودگی کے ثبوت طلب کر لیے ہیں تاہم اسرائیل نےابھی تک کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں۔
امریکہ کی نو منتخب جوبائیڈن انتظامیہ کے نئےوزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گذشتہ روز ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ نےصہیونی حکام سے مقبوضہ فلسطینی محصور علاقے غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی اداروں کے دفاتر کی کثیرالمنزلہ عمارت پرتحریک حماس کے کارکنان کی موجودگی کےثبوت طلب کیے ہیں جنہیں جواز بناکر اسرائیلی بمباری سےعمارت کو تباہ کیا گیا تھا ۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں کثیرالمنزلہ عمارت میں حماس کی موجودگی کے ثبوت طلب کیے جانے پر اسرائیل نےابھی تک کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں جس کے بعدبائیڈن انتظامیہ پرغزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین تازہ چھڑپوں کے بعدفوری جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
مذکورہ عمارت میں الجزیرہ اور ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے دفاتر موجود تھے جس کے حوالے سے اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسلامی تحریک حماس کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پر اس عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ بلنکن کے یہ بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب ہفتے کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سفارت کاروں اور مسلم ریاستوں کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس میں غزہ کے شہریوں کی خونریزی روکنے کے مطالبات کیے گئے جہاں گذشتہ ایک ہفتے سےمسلسل قابض اسرائیلی فضائیہ کی بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور ڈیموکریٹس کی جانب سے مستقل زور دینے اور عوامی دباؤ کے باوجود امریکی صدر جو بائیڈن کا سیز فائر کے لیے قابض صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالنے کا فوری طور پر کوئی ارادہ نہیں نظر آتا ۔