(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حامد میر نے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی ریاستی دہشتگری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی امن مشن میں شامل پاکستانی فوج افریقہ کے ممالک میں جاتی ہے تو مسلم افواج کو کیوں غزہ نہیں بھیجا جاسکتا۔
معروف پاکستانی صحافی حامد میر نے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے منعقددہ ویبنار سےاپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اسرائیل کے حوالے سے ہمارا مؤقف غیر متزلزل ہے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی پالیسی کسی حکومت نے نہیں بلکہ بابائے قوم نے بنائی تھی انھوں نے بتایا کہ 1917 سے 1947 کے درمیان آل انڈیا مسلم لیگ نے فلسطین کے حوالے سے متعدد قرار دادیں پاس کیں انھوں نے پاکستان کی تخلیق سے قبل ہی یوم فلسطین متعدد مرتبہ منایا ۔
انھوں نے حکومت سے یوم فلسطین کو سرکاری سطح پر منانے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا دل فلسطینیوں کے ساتھ ہے اور ہم ان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتےہیں ۔
حامد میر نے گذشتہ روز غزہ میں صیہونی رہشتگردی کے نتیجےمیں تباہ ہونے والے کثیر المنزلہ عمارت کے حوالے سے بات کرتےہوئے کہا ہےکہ یہ اسرائیل کی کھلی دہشتگردی ہے ، تباہ کی جانے والی عمارت مکمل طور پر صحافتی ذمہ داریوں سے وابستہ افراد پر مشتمل تھی، انھوں نے میڈیا ہاؤسز کی عمارت پر حملہ سنگین جنگی جرم قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں صیہونی ریاستی دہشتگردی کے نتیجےمیں انسانی المیہ نے جنم لیا ہے جس کی کوریج کیلئے بین الاقوامی میڈیا کو غزہ تک محفوظ راستہ فراہم کیا جائے تاکہ صحافی اپنی صحافتی ذمہ داریوں کو احسن انداز میں پیش کرسکیں ۔
انھوں نے توقع ظاہر کی کے پاکستانی پارلیمنٹ کے آئندہ ہونےو الے اجلاس میں یقینی طورپر غیر معمولی اقدامات دیکھنے کو ملے گے ، انھوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ کو ان تمام مسلم ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں وہ اپنے سفارتی تعلقات معطل کریں اور وہ جنھوں نے غیر قانونی صیہونی ریاست کوتسلیم کیا ہے ان سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ وہ اپنے فیصلے کو واپس لیں۔
انھوں نے خاص طورپر ترکی کو مخاطب کرتےہوئے کہا ہے کہ ترکی اسرائیلی دہشتگردی کو علی لاعلان للکارتا ہے لیکن ترکی کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی قائم ہیں اگرترکی اس سلسلے میں نمائندہ کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو ترکی کو عملی اقدام کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنا ہوں گے ۔
انھوں نے ان تمام ممالک جن کے سرحدیں اسرائیل کے ساتھ ملتی ہیں ان سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام اپنی سرحدوں کو بین القوامی صحافیوں کیلئے کھول دیں تاکہ وہاں اسرائیلی مظالم کی صحیح انداز میں تصویر کشی ہوسکے ۔
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی امن مشن میں پاکستانی فوج شامل ہیں اور وہ امن کیلئے متعدد ممالک میں جاتے ہیں جن میں افریقہ سرفہرست ہے تو کیوں پھر پاکستانی ،بنگلہ دیشی ، ملائیشین اور دیگر مسلم افواج غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی کے خلاف بھیجی جاسکتی ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ کو اس نقطے کو بھی اپنے ایجنڈےمیں شامل کرنا چاہئے