(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے اسرائیل کو نسل پرست ریاست کہنے پر امریکا کا کہنا ہے کہ اسرائیل پرنسل پرستی کا الزام ہمارے مؤقف کی عکاسی نہیںکرتا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جن بساکنی نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے قابض صیہونی ریاست اسرائیل کو ‘اپارتھائیڈ’ نسل پرست ریاست قرار دینے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے خلاف بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب کہے جانے پر اسرائیل کو ان الزامات سے بری کرنے کی کوشش کرتےہوئے کہا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ حقائق پر مبنی نہیں ہے اور نا ہی یہ الزامات امریکا کے مؤقف کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ امریکا ہر سال انسانی حقوق کی تحققا ت کرتا ہے اور اس کے بارے میںایک رپورٹ شائع کرتا ہے، امریکی محکمہ خارجہ نے کبھی بھی ایسی اصطلاح استعمال نہیں کی، انسانی حقوق کے بارے میں اسرائیلی ریاست کے طریقہ کار سے متعلق امریکا کے مؤقف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل، مغربی کنارے اور غزہ میں انسانی حقوق کے احترام مں اضافہ کرنا چاہتا ہے اور ہم اسرائیلی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ "منگل کے روز "ہیو من رائٹس واچ” نے اپنی 213 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں گرین لائن کے اندر لکھا ہے اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف "نسل پرستی”، "ظلم و ستم” کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔”ہیو من رائٹس واچ” کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ کے مطابق اسرائیلی حکومت پر فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ جرائم کے ارتکاب کے ثبوت بھی موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل چالس سال سے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔