(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عالمی یوم خواتین کے موقع پر صیہونی فوج نے غیر قانونی حراست کی پالیسی کے تحت بغیر کسی جرم کے قید فلسطینی خاتون صحافی کی مدت حراست میں دوسری مرتبہ توسیع کردی ہے۔
کلب برائے فلسطینی اسیران کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کےمطابق صیہونی ریاست کی فوجی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے حماس کے رہنما جمال الطویل کی صاحبزادی 22 سالہ بشریٰ الطویل جو پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں اور گزشتہ 8 ماہ سے صیہونی ریاستی کی غیر قانونی حراستی پالیسی کے تحت قید تھیں ان کی مدت حراست میں دوسری مرتبہ دوماہ کی توسیع کردی ہے۔
بشریٰ الطویل کو گذشتہ سال نومبر 2020 میں مقبوضہ بیت المقدس کے شہر نابلس میں عارضی قائم کردہ صیہونی فوجی چوکی کے قریب سے بغیر کسی جرم کے انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتارکرنے کے بعد سزا سنائی گئی تھی ان کی سزا مارچ 2021 میں ختم ہورہی تھی تاہم صیہونی فوجی عدالت نے اس میں ایک مرتبہ پھر دو ماہ کی توسیع کردی ہے۔
بشریٰ الطویل 2011 سے آج تک متعدد مرتبہ بغیر کسی جرم کے صیہونی زندانوں میں قید کاٹ چکی ہیں، قابض صیہونی جیلوں میں اس وقت 45 فلسطینی خواتین قید ہیں جن میں سے 26 بغیر کسی جرم کے انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت قید ہیں۔
واضح رہے کہ صیہونی ریاست نے 1967سےاب تک کم سے کم 16،000 سے زیادہ خواتن کو گرفتار کرکے صیہونی عقوبت خانوں میں قید کیا، ان خواتین قیدیوں میں پہلی فاطمہ برنوی تھی، جنہیں عمر قیدکی سزا سنائی گئی تھی لیکن دس سال بعد رہا کردیا گیا تھا۔