(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مقبوضہ بیت المقدس کی عدالت میں پیشی کے موقع پر صیہونی وزیراعظم نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز غیر قانونی صیہونی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاھو مقبوضہ بیت المقدس کی عدالت کے تین رکنی بنچ کے سامنے اپنے اوپر رشوت کے طور پر بیش قیمت تحائف وصول کرنے اور بااثر ذرائع ابلاغ کو مثبت میڈیا کوریج کے بدلے باقاعدہ سہولیات فراہم کرنے اور عوام کےاعتمادکو ٹھیس پہنچانے کے الزامات کے حوالے سے پیش ہوئے۔
گذشتہ روز صیہونی وزیراعظم بینجمن نیتن یاھو الزامات کا سرکاری جواب دینے کے لیے مقبوضہ بیت المقدس کے تین رکنی بنچ کے سامنے پشت ہوئے خاتون جج اوربنچ میں شامل فیلڈمین فریڈمین نے مقدمے کی سماعت سے قبل آخری ابتدائی سماعت کا آغاز کیا جس میں نتنن یاھو پر عائد کردہ الزامات کی تفصلات پڑھ کرسنائی گئیں۔
صیہونی وزیراعظم نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اپنے وکلاء کی جانب سے جنوری میں داخل کئے گئے جوابات کو دہراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیااور انھیں ان کی بہترین خدمات سے روکنے کیلئے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی وزیر اعظم نیتن یاھو پہلے اسرائیلی وزیر اعظم ہیں جن پر بدعنوانی کے کیسز میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔