(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) امریکی صدر کے اقتدار میں فلسطینی کاز کو ختم کرنے کی کوششیں دیکھنے میں آئیں، ہر روز فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے شدت پسندانہ اقدامات ہوئے اور القدس کی شناخت کو تبدیل کرنے کی کوششوں کا سامنا کیا ہے۔
گزشتہ روز فلسطینی انتفاضہ کے آغاز کی 56 ویں سالگرہ کے موقع پر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کریں گے جس کا مقصد فلسطین کےدیر پا اور منصفانہ حل کے لیے عالمی کوششوں کو متحدکر کےفلسطین کا ایک منصفانہ اور جامع حل تلاش کرناہے ۔
انہوں نےکہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں اسرائیل دوستی پالیسیوں کی وجہ سےفلسطینی عوام کو گزشتہ4 سالوں میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہےجس میں فلسطینی کاز کو ختم کرنے کی کوششیں ہوئیں، فلسطینی اتھارٹی کی امداد بند کردی گئی، مہاجرین کو ملنے والے فنڈز روک دیے گئےتاہم فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے معاندانہ اقدامات شدت سے سر اٹھاتے رہے اور بیت المقدس کی شناخت کو تبدیل کرتے ہوئے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیاگیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سنچری ڈیل کے نام سے ایک نیا اور نام نہاد امن فارمولہ پیش کیا اور سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں آنے والے فلسطینی علاقوں پر اسرائلیی ریاست کا ناجائز تسلط جمانے میں صہیونی حکومت کی مدد کی ۔
محمود عباس نے مزید کہا کہ ہم بین الاقوامی کانفرنس کےزریعے عرب ممالک، مسلمان ملکوں اور دوست ممالک کے ساتھ مل کر قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کےلیے عالمی کوششوں کو مجتمع کریں گے تاکہ مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی راہ ہموار کی جاسکے۔