(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب نے اپنے خط میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے مبصر مشن کی گاڑی جس پر عالمی ادارے کا لوگو اور جھنڈا بھی لہرا رہا تھا، فائرنگ بھارت کی مبینہ طور پر غیر محتاط کارروائی ہے جس کا بظاہر مقصد اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش تھا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز نیویارک میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کے نام خط میں پاکستان کے زیر اتنطام کشمیر میں اقوام متحدہ کے مبصر مشن کی گاڑی پر فائرنگ کے مبینہ واقعہ کی مذمت اور شفاف تحققیقات کی درخواست کی ہےتاہم پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان 2003 میں طے پانے والے فائر بندی کے معاہدے کی پاسداری کرے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق کی جانب سے جمعے کو نیویارک میں ایک بریفنگ کےدوران کہا گیا کہ دونوں فریق اس واقعہ کے بارے میں جو کچھ کہہ رہے، ہم اس سے آگاہ ہیں تاہم اس مرحلے پر ہم صرف اتنا ہی جانتے ہیں کہ گاڑی کسی نامعلوم چیز کی زد میں آئی لیکن اس واقعہ میں نہ تو کوئی زخمی ہوا اور نہ ہی گاڑی کو کچھ نقصان پہنچا ہےالبتہ واقعے کی تحققیات جاری ہیں۔
خیال رہے کہ بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جولائی 1972 میں اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان شملہ معاہدے کے بعد بھارت نے اپنی جانب اقوام متحدہ مبصر مشن کا کردار کو محدود کر دیا اور بھارت لائن آف کنڑول کی طرف اس مشن کو آنے کی اجازت نہیں دیتاجبکہ وزیر اعظم عمران خان نے نئی دہلی کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے قریب اقوام متحدہ کے مبصر مشن کی گاڑی کو ان کے بقول دانستہ طور پر فائرنگ کا نشانہ بنانے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کر تے ہوئے بروز اتوار سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بار پھر عالمی برداری کو متنبہ کیا کہ بھارت اندرونی صورت حال سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کے خلاف فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔