(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بدنام زمانہ صہیونی عقوبت خانہ اوفر جیل میں قابض عدالت نے درجنوں مرتبہ قیسیہ کے مقدمے کی سماعت ملتوی کی گئی تاہم ان کے خلاف 15 سال قید کا فیصلہ جاری کیا جس کے بعد آج انھیں رہائی ملی ہے۔
قیدی کلب کے ترجمان کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق قابض صہیونی ریاست میں الخلیل کے جنوبی قصبے الظاھریہ سے تعلق رکھنے والے فلسطینی قیدی وائل عبد المجيد قيسیہ کوآج صبح 15 سال بعد صہیونی عقوبت خانے سے رہا کر دیا گیا ۔
قیدی کلب کے مطابق فلسطینی وائل عبد المجيد قيسیہ کوصہیونی فوج نے 17دسمبر 2005کو ان کے گھر کا محاصرہ کرتے ہوئے گرفتار کیا جبکہ قابض فوج نےان کے خاندان کے افرادکو تفتیش کے بہانےشدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے گھر کو مکمل تباہ کر دیاتاہم صہیونی فوج کی غیر قانونی انتظامی جیل میں قيسیہ کو دو ماہ تک بد ترین جسمانی اور نفسیاتی اذیتیوں کا نشانہ بناتے ہوئےانہیں اقصی شہداء بریگیڈ کے ساتھ اپنی وابستگی کے علاوہ مغربی کنارے کے شہروں میں صہیونی فوجیوں کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لینےکے حوالے سےاعتراف جرم کرنے پر مجبور کیا گیاالبتہ اوفر جیل میں قابض عدالت کی جانب سے درجنوں بار قیسیہ کے مقدمے کی سماعت ملتوی کی گئی تاہم ان کے خلاف 15 سال قید کا فیصلہ جاری کر دیا گیا جس کے بعد آج انھیں رہائی ملی ہے۔
(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)