(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ایتھوپیائی یہودیوں کو سالوں سے بہترین زندگی کے خواب دیکھا کر فلسطینی میں آبادہونے کیلئے تیار کیا جارہاتھا جو گزشتہ روز فلسطین منتقل کردیئے گئے۔
صیہونی ریاست کے ذرائع ابلاغ سے حاصل معلومات کے مطابق صہیونی ریاست کے ‘وزٹ اسرائیل’ کے عنوان سے شروع کردہ منصوبے کے تحت گزشتہ روز افریقی ملک ایتھوپیا سے دو ہزار سے زائد فلاشا نسل کے غیر قانونی یہودی آبادکاروں کو مقبوضہ فلسیطن میں آباد کرنے کے لیے فلسطین لایا گیا ہے۔
ایھوپیا میں کئی اسرائیلی ادارے کام کررہے ہیں جو وہاں کے مقامی یہودیوں کوسہولیات سے بھرپور زندگی کے خواب دیکھا کر صہیونی ریاست میں آنے کی ترغیبات دیتے ہیں۔ ان تنظیموں اور اداروں میں اسرائیلی وزارت خارجہ اور داخلہ کے مندوبین، ایمی گریشن حکام اور اسرائیل میں زیادہ سے زیادہ آباد کاری کے لیے کام کرنے والے گروپوں کے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ صیہونی ریاست ایک نسل پرست ریاست ہے جو مذہب کو بھی نہیں مانتی یہاں اشکنازی یہودی فلاشا یہودیوں کو تیسری درجے کا شہری تسلیم کرتے ہیں ، گزشتہ سال اشکنازی پولیس افسر کے ہاتھوں ایک سیاہ فام یہودی کے قتل کے بعد اسرائیل میں سنگین نوعیت کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی اور ہنگامہ آرائی میں متعدد یہودی ہلاک اور سیکڑوں زخمی جبکہ درجنوں گاریاں اور پیٹرول پمپس سمیت متعدد دکانوں کو آگ لگادیا گیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم نیتن یاھو نے سرکاری ٹی وی پر انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی ۔