(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کے ناجائز قبضےکو تسلیم کروانے کے لیے دوسرے عرب ممالک کی طرح پاکستان پر بھی امریکہ کا بہت دباؤ ہے لیکن صہیونی ریاست کو تسلیم کرنا ہمارے لیے اس وقت تک ممکن نہیں جب تک خود فلسطینیوں کی جانب سے ایسا تصفیہ سامنے نہ آئے جو فلسطینی عوام کو مطمئن کرسکے۔
گزشتہ ہفتےمشرق وسطیٰ کے معاملات پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مقامی خبر رساں ادارے ڈان کی جانب سے فلسطین کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کا بیان شائع کیا گیا۔ بیان میںوزیر اعظم نےکہاکہ متعدد عرب ممالک کے تل ابیب کے ساتھ امن معاہدوں کو کر لینے کے بعد پاکستان پر امریکا کی جانب سے صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے تاہم پاکستان کے لیے صہیونی ریاست کو تسلیم کرلینا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک خود فلسطینیوں کی جانب سےایسا تصفیہ سامنے نہ آئے جو فلسطینی عوام کو مطمئن کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بالکل واضح کہا تھا کہ فلسطین ، فلسطینیوں کا آبائی وطن ہےاور اپنی ایک شناخت رکھتا ہے جس کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرلینا ہمارے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا ۔
واضح رہے کہ 1948 کے بعد سے آج تک پاکستان اور اسرائیل کے درمیان کبھی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوئے ساتھ ہی پاکستان کا واضح ہے کہ اسرائیل ایک قابض ریاست ہےجس کے باعث پاکستان نے اسرائیل کوکبھی تسلیم نہیں کیا ہے ۔