(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ممتاز دینی و سیاسی رہنما جناب میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو مسلسل ڈیڑھ سال سے نظر بند رکھے جانے کے خلاف احتجاج میں شامل شرکا نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جس میں میرواعظ کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مرکزی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کے روز انجمن اوقاف کے نائب صدر اور خطیب و امام جناب احمد سعید نقشبندی نے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کی صورتحال کو حد درجہ افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جدید تاریخ کا ایک بڑا سانحہ ہے کہ جموںوکشمیر کے میرواعظ اور ممتاز دینی و سیاسی رہنما جناب میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو مسلسل ڈیڑھ سال سے نظر بندکر رکھا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف مرکزی جامع مسجد کا صدہا سالہ منبر و محراب خاموش ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ماہ ربیع الاول جو حضرت پیغمبر اسلام نبی رحمت ﷺ کی ولادت و بعثت کا مبارک مہینہ ہے اور اس مہینے میں خصوصیت سے شہر و گام سے بڑی تعداد میں عاشقان رسولﷺ مرکزی جامع مسجد سرینگر آتے ہیں تاکہ میرواعظ کشمیر کے مواعظ حسنہ اور پند و نصیحت سے اسوئہ رسول ﷺ کی روشنی میں مستفید ہو سکیں لیکن افسوس اس متبرک مہینے میں بھی انہیں مسلسل نظر بند رکھنا حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرواعظ کی نظر بندی سے مسلمانان کشمیرکے دینی جذبات بھی مجروح ہو رہے ہیںتاہم انہوں نے میرواعظ کی فوری نظربندی ختم کرنے اور انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا ۔
اس دوران انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کے زیر اہتمام انجمن کے سرکردہ اراکین اور عوام نے مشترکہ طور پر ایک پر امن احتجاج کا اہتمام کیا جس میں شرکاءنے جموںوکشمیر کے میرواعظ کی مسلسل ڈیڑھ سال سے خانہ نظر بندی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے میرواعظ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔