(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) بھارتی حکام نے کشمیریوں کے احتجاج کو کچلنے کے لیےکشمیر میں لاک ڈاؤن نافذ کررکھا ہے اور ان کے انسانی حقوق پامال کیے جارہے ہیں جبکہ بھارتی فوج کی تشدد آمیز کارروائیوں کے نتیجے میں روزانہ درجنوں کشمیریوں کو سرچ آپریشن کی آڑ میں بھارتی ٹارچر سیل میں ڈال کر گمنامی کی موت کا نشانہ بنادیا جاتا ہے ۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز بھارتی فوج کے ترجمان راجیش کالیا نےاپنے ایک بیان میں دعوہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑا میں درمیانی شب کےدوران بھارتی فوجیوں نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کے درمیان کنٹرول لائن سے ساڑھےتین کلومیٹر دور واقع علاقہ میں مزاحمت کاروں اور بھارتی فوج کے درمیان فائرنگ کاتبادلہ ہوا جو کہ تین گھنٹے تک جاری رہا جس کے نتیجے میں ایک بھارتی فوجی مارا گیا جبکہ ایک مزاحمت کار کے شہید ہونے کی اطلاع ہے تاہم اس کے بعد مزیدبھارتی فوجی کمک کے طور پر علاقے میں بھیج دیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق کئی گھنٹے کے وقفے کے بعد بھارتی فوج اور کشمیری مزاحمت کاروں کے درمیان دوبارہ لڑائی چھڑ گئی جس کے نتیجےمیں مزید تین بھارتی فوجی ہلاک اوردوزخمی ہوگئے جبکہ دو مزاحمت کاروں کے شہید ہونے کی بھی اطلاعات ہیں ۔
واضح رہے کہ بھارت نے پانچ اگست 2019ء کو ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی تھی جس کے بعد بھارت کے اس اقدام کے خلاف پورے مقبوضہ کشمیر میں شدید کشیدگی جاری ہے تاہم بھارتی حکام نے کشمیریوں کے احتجاج کو کچلنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کررکھا ہے اور ان کے انسانی حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔