(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)27 جولائی 2020 کو گرفتار کیئے جانے والے قوت گویائی سے محروم فلسطینی قیدی مہر الاخراس کو ہووارہ حراستی مرکز میں منتقل کردیا گیا تھا جہاں انہوں نے اپنی جبری قید کے خلاف کھلی بھوک ہڑتال شروع کی اور اس کےکچھ عرصے بعد نہیں اوفر جیل میں منتقل کردیا گیا پھر انہیں چار ماہ کی مدت کے لئے انتظامی حراست میں بھی منتقل کیا گیا جہاں وہ مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث شدید بیمار ہوکر کپلن ہسپتال منتقل ہوئے.
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز مقبوضہ فلسطین کے1948کے علاقوں میں کپلن اسپتال کے سامنے درجنوں سیاسی کارکنوں نے قیدی الاخراس کی حمایتی احتجاج میں حصہ لیاجہاں مہر الاخراس 93 دن سے بھوک ہڑتال پر تھےاور مزید اطلاعات کے مطابق آج 94ویں روز بھی ان کی بھوک ہڑتال جاری ہےساتھ ہی یہ بات قابل ذکر ہے کہ الاخراس شادی شدہ ہیں اور ان کے6 بچوں میں سب سے چھوٹی 6سالہ بچی ہے ۔
زبان سے محروم قیدی کی صحت کی صورتحال کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان کی صحت انتہائی خطرناک ہے اور اس حالت میں ان کی ہڑتال جاری رکھنا ان کی زندگی بھر کے لیے جسم کے اہم اعضاء کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں جبکہ الاخراس کی حمایت میں قانونی اور سیاسی سطح پر مستقل کوششیں کی جارہی ہیں تاہم ان کی جان بچانے کے لیےعوامی دباؤ کے ساتھ ساتھ دنیا کی پارلیمانوں کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔
خیال رہے کہ ریڈ کراس کے سامنے بھی ہفتہ وار سپورٹ اسٹینڈ میں شریک افراد نے بھی قابض حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ دو قیدیوں مہر الاخراس اور محمد الزغائر کی رہائی کا حکم جاری کریں اور من مانی انتظامی نظربندی کے معاملے کو ختم کریں۔