(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)سردار مسعود خان نے کہا کہ گزشتہ تیس سال میں بھارتی فوج نے مقبوضہ علاقے میں ایک لاکھ دس ہزار تین سو سڑسٹھ املاک کو تباہ کیا اور گیارہ ہزار دو سو انیس خواتین کی بے حرمتی کی جو اس قابض فوج کے نام نہاد آپریشن ’’خیر سگالی‘‘کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ بھارت ایک جانب مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری، نسل کشی اور نسلی تطہیر میں مصروف، متنازعہ علاقے کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے لیے تیزی سے اقدامات کر رہا ہےا ور ریاست کے اندر جغرافیائی تبدیلیاں لا کر مسلمہ بین الاقوامی قوانین کو پاؤں کے نیچے روند رہا ہے تو دوسری جانب وہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے اشارے دے رہا ہے جو کسی صورت ممکن نہیں ہیں۔
سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج محاصرے اور تلاشی کے دوران نوجوانوں کو گرفتار کر کے انہیں تشدد سے شہید کر دیتی ہے اور بعد میں انہیں کرونا پازیٹو قرار دے کر بغیر نماز جنازہ ادا کیے ایسے قبرستانوں میں دفن کر دیتی ہے جن کی نگرانی خود قابض فوج کرتی ہےاس کے علاوہ بھارتی فوج کی حراست میں شہید ہونے والے نوجوانوں کے جسد خاکی ورثا کے حوالے اس لیے نہیں کیے جاتے کیونکہ جب انکی نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے تو ان میں ہزاروں افراد شریک ہوتے ہیں جو بھارت اور اسی کے ناجائز قبضہ کے خلاف کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں تاہم بھارتی فوج اور بھارتی حکومت کی منافقت اور جھوٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر اپنے اس آپریشن کو’’آپریشن خیر سگالی‘‘کا نام دیکر دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا ہے کہ گزشتہ تیس سال میں بھارتی فوج نے مقبوضہ علاقے میں ایک لاکھ دس ہزار تین سو سڑسٹھ املاک کو تباہ کیا اور گیارہ ہزار دو سو انیس خواتین کی بے حرمتی کی جو اس قابض فوج کے نام نہاد آپریشن ’’خیر سگالی‘‘کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہےجبکہ اب کشمیری نوجوانوں کو محاصرے اور گھر گھر تلاشی کے دوران گرفتار کر کے انہیں فوجی چھاونیوں میں لے جا کر شہید کیا جاتا ہے اور کرونا مریض قرار دیکر بغیر نماز جنازہ گمنام قبروں میں دفن کرنے سے اس فوج کا ایک نیا وحشیانہ چہرہ سامنے آیا ہے جس کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا نہایت ضروری ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری فوجی آپریشن بند کرے، پانچ اگست اور اس کے بعد کیے گئے تمام اقدامات کو واپس لے اور یاسین ملک، آسیہ اندرابی سمیت سیاسی رہنماؤں اور سیاسی کارکنوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرے اور مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرے۔
واضح رہے کہ صدر آزاد کشمیر نے بھارتی قابض فوج کی طرف سے آزاد کشمیر کے تتہ پانی اور گوئی سیکٹر پر سیز فائر کی خلاف ورزی کرنے، بلا اشتعال اور بلا جواز فائرنگ اور ایک مسجد سمیت شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں کا نوٹس لے۔