(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) رافت نبھان کو شامی بارڈر سیکیورٹی فورسز نے 7 مارچ 2019کو لبنان کی المنصع گذرگاہ سے گذرتے ہوئے گرفتار کیا تھااس وقت ان کےساتھ ان کی اہلیہ بھی تھی جو شام ہی کی شہری ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سینیر اردنی صحافی اور القدس چینل کے نامہ نگار رافت نبھان شام کی فوجی جیل میں ڈیڑھ سال تک پابند سلاسل رہنے کے بعدعمان پہنچ گئے۔
موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق رافت نبھان نے اردنی فرماں رواں شاہ عبداللہ بن الحسین کےنام اپنے پیغام میں ان سے وطن واپسی میں مدد کی اپیل کی تھی جس کی منظوری کے بعد شاہ عبداللہ کی مداخلت کے بعد رافت نبھان کو وطن واپس لایا گیا ہے۔
وطن واپسی کے لیے رافت نبھان نے اپنے خاندان کے ذریعے اردنی فرمانروا تک یہ پیغام پہنچایا تھا کہ دمشق سے وطن واپسی کے لیے ان کی مدد صرف اردن کے فرماں روا ں شاہ عبداللہ ہی کرسکتےہیں۔
رافت نبھان کو شامی بارڈر سیکیورٹی فورسز نے 7 مارچ 2019ء کو لبنان کی المنصع گذرگاہ سے گذرتے ہوئے گرفتار کیا تھااس وقت ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ بھی تھی جو شام ہی کی شہری ہیں۔
اس دوران رافت نبھان اور ان کے کئی دوسرے ساتھی چار ہفتے تک دمشق میں ایمی گریشن مرکز میں بند رہے اور ان کی وطن واپسی کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں تاہم شاہ عبداللہ کی مداخلت کے بعد رافت نبھان کو وطن واپس لایا گیا ہےجہاں انہوں نے ڈیڑھ سال پر مشتمل شام میں اسد رجیم کی قید میں اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم کی تفصیلات بیان کیں۔