(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیل کی ایک عدالت نے قاتل انتہا پسند یہودی آباد کار کو ایک فلسطینی شیرخوار اوراس کے والدین کو زندہ جلانے کے جُرم میں تین مرتبہ عمرقید کا حکم دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں صہیونی عدالت کی جانب سے ایک یہودی آبادکار امیرام بن یولیل کو 2015 میں مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں فلسطینی خاندان کے مکان پر آتش گیر مواد سے حملے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔
اس یہودی آبادکار پرقتل عمد، مکان کو آگ لگانےاور شرپسندی پر مبنی سازش کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
یادرہےکہ غربِ اردن کےشہر نابلس کے نواح میں واقع ایک گاؤں دومامیں31 جولائی 2015ء کو ایک فلسطینی خاندان کے مکان کو آتش گیر مواد سے حملہ کرکے نذرآتش کردیا گیاتھا۔
اس واقعے میں اٹھارہ ماہ کابچہ موقع پر ہی زندہ جل گیا تھا اور اس کا بڑا بھائی اور والدین شدید زخمی ہوگئے تھے۔
مکان میں آتش زدگی سے بچے کے والد کے جسم کا اسّی فی صد حصہ جل گیا تھا اور وہ اسپتال میں کئی روز تک موت وحیات کیکشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد 9 اگست 2015ء کو چل بسے تھے جبکہ بچےکی والدہ بھی چار ہفتے کے بعد اسپتال میں دم توڑگئی تھیں، تاہم جھلس کرموت کے منہ میں جانے والے بچے کابھائی کئی ماہ تک اسپتال میں زیر علاج رہا ۔
خیال رہے کہ اس اندوہ ناک واقعے پراسرائیل کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا اورفلسطینیوں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے صہیونیت کی اس درندگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے تھے۔