(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) عرب معاہدے کی روشنی میں نیتن یاہو نے انکشاف کیا ہے کہ ہم اتھارٹی کے ذریعہ جاری کردہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ واپس لیں گے اور اوسلو کے ذریعےداخل ہونے والوں کو ان کے ملکوں کو واپس کردیں گے۔
امارات اور بحرین کے ساتھ واشنگٹن میں معاہدے پر دستخط کےبعد سے قابض صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس حوالے سے مختلف جرائد میں بیانات شائع کئے گئے ہیں جن کے مطابق صہیونی وزیر اعظم کا کہنا ہےکہ ہم نے جو خواب دیکھا تھاوہ ٹرمپ منصوبےکا خلاصہ ہے۔
اسرائیلی اخبار ہائوم کے مطابق فلسطینی سرزمین کے ساتھ الحاق کے منصوبے کے سلسلے میں نیتن یاہو نے کہاہےکہ بیت المقدس اسرائیل کا متفقہ دارالحکومت ہوگا جبکہ مغربی کنارے پر اسرائیل کی مکمل خودمختاری ہوگی، یہ بھی واضح رہے کہ فلسطینیوں کی علیحدہ سےکوئی ریاست نہ ہوگی۔
بیان میں نیتن یاہو نےیہ بھی کہا ہے کہ ہم صرف وادی اردن میں شامل ہوں گے اور وہ فلسطینی باشندے جو علاقے میں رہنا چاہیں گے انھیں علاقے میں رہنے کی اجازت ہوگی مگر اس کی شہریت حاصل نہیں ہو گی جبکہ فوج کلی اختیارات کی حامل ہوگی۔
فلسطینی صدر محمود عباس کی پارٹی فلسطینی اتھارٹی کی حیثیت سے متعلق اپنے مؤقف کے بارے میں نیتن یاہو نے زور دے کر کہا کہ ان کے پاس اس اراضی کو قبول کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے جو ہم نے انہیں دی گئی مراعات کے مطابق چھوڑی ہیں مزیدفلسطینی اتھارٹی کی جانب سے فلسطینی باشندوں کو اوسلو کے جاری کردہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ واپس کر تے ہوئےان علاقوں سے داخل ہونے والےافراد کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جائے گا۔
واضح رہے کہ صہیونی وزیر اعظم کو اپنے جابرانہ نکتہ نظر اورٹرمپ کی پیش کردہ نام نہاد صدی کی ڈیل کے مطابق ہونے والے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے معاہدوں کی کامیابی پرخوشی ہے اوراس حوالے سے صہیونی وزیر اعظم نے فخریہ کہا ہے کہ عرب معاہدےکی کامیابی کے لیے میں نے زیادہ تر رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں اور دنیا نے میرے تمام اقدامات کی بھر پور حمایت کی ہے۔