(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ‘اوچا’ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال مارچ سے اگست تک مکانات مسماری کی صہیونی پالیسی کے نتیجے میں 442 فلسطینی بے گھر ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق ‘اوچا’ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی ریا ست نے عالمی وباء کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باوجود بھی فلسطینی شہریوں پر انسانیت سوز مظالم جاری رکھے اور صرف پانچ ماہ کے دوران فلسطینیوں کے 389 مکانات کو مسمار کیا جو گذشتہ چار سال کے دوران مسمار کیے گئے مکانات کے برابر ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف اگست کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے گھروں کی مسماری کے نتیجے میں 205 فلسطینی بے گھر ہوئے۔ یہ تعداد 2017ء کےبعد سے بے گھر ہونےوالوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض صہیونی حکام نے نہ صرف بڑی تعداد میں مکانات مسمار کیے بلکہ پانی، سوریج، صحت، تعلیم، زراعت اور تجارتی مقاصد کے لیے تعمیر کی گئی عمارتوں کی مسماری بھی جاری رکھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک نام نہاد قانون 1797 کے تحت فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کررہا ہے۔ اس قانون کے تحت فوج کو فلسطینیوں کی کسی بھی ملکیتی عمارت، گھر یا دکان کو صرف 96 گھنٹوں کے اندر اندر مسمار کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج اور پولیس اسی قانون کا سہارا لے کر فلسطینیوں کی املاک تباہ کررہی ہے۔