(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) عراقی رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ یمن کے تنازع میں صیہونی قوتوں کے ساتھ سعودی اور امارتی حکام کی ملاقاتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔
عراق سے رکن پارلیمنٹ حامد موسوی نے فلسطین فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ بین القوامی ویبنار پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اس اہم اور حساس موضوع پر بات کرنےکیلئے مجھے مدعو کیا گیا ہے ، اس وقت عالم اسلام صیہونی منصوبوں کے خطرات سے دوچار ہے ہم امید کرتے ہیں کہ یہ ویڈیو کانفرنس اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرلے گی۔
انھوں نے کہا کہ عالم اسلام اس وقت صیہونی امریکی سامراجی نوآبادیاتی سازشوں کا شکار ہے جس کا مقصد اسلامی ممالک میں انتشار پھیلا کر ان کی توانائیاں ،قدرتی اور انسانی وسائل پر قبضہ جماکر ان کی قسمتوں کا فیصلہ کرنا ہے جیسا کہ 2003 میں صدام آمریت کے نظام سے نجات پانے کے بعد ، عراق کو فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر تقسیم کرنا ، اور عراقی وسائل پر قبضہ جمانا تھا ۔
انھوں نے کہا کہ جس طرح صیہونی امریکی سامراجی قوتوں نے عراق کی تباہی میں اپنا کردار ادا کیا اسی طرح امریکا کی جانب سے تیار کردہ نام نہاد امن منصوبہ صدی کی ڈیل بھی مقبوضہ فلسطین کی تباہی کی دستاویز ہے جو خطے میں صیہونیت کے فروغ اور تحفظ کیلئے تیار کیا گیا ہے
انکا کہنا تھا کہ آج عالم اسلام کو نئی صیہونی سازشوں کا سامنا ہے جس میں امریکا براہ راست شریک ہے ان سازشوں کو ناکام کرنے کیلئے تمام فلسطینی دھڑوں کو متحدہوکر ان کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔
انھوں نے کہا کہ آج امت مسلمہ کو مشترکہ طور پر صیہونی سازشوں کا سامنا ہے ، یمن کے تنازعے میں صہیونی کردار اب کوئی راز نہیں ہے، یمن پر گزشتہ پانچ سالوں سےمسلط اس جارحیت میں صہیونی ماہرین اور مشیروں نے اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ سعودی اور اماراتی حکام سے بند کمروں میں طویل ملاقاتیں کیں ، ان تمام سرگرمیوں سے آج یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ صیہونی قوتوں کے ساتھ امریکا اور بعض خلیجی ریاستیں مکمل تعاون کررہی ہیں جو امن مسلمہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔