(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کے شمالی مشرقی علاقے E1 میں غیر قانونی یہودی آبادکاروں کیلئے 1000 گھروں پر مشتمل ایک نئے رہائشی منصوبے کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے، گزشتہ فروری میں صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کی کابینہ میں یروشلم امور کی وزارت نے اس قصبے کی تعمیرکی تجویز پیش کی تھی جس کے بعدصیہونی کابینہ نےگزشتہ روز اسرائیل سے وابستہ 90000 مربع میٹرپر مشتمل نئے رہائشی منصوبے کی تعمیر پر اتفاق کیا ہے۔
صیہونی حکومت نے گذشتہ فروری میں اعلان کیا تھا کہ اس نے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرق میں E1 علاقے میں 3500 رہائشی یونٹ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ اس علاقے کو معالی ادومیم شہر سے ملایا جاسکے، تاہم یوروپی ممالک کے سولہ سفیروں نے "ای ون” علاقے میں تعمیرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی وزارت خارجہ کو احتجاجی میمورنڈم بھی پیش کیا۔
درایں اثنافلسطینی اتھارٹی کے محکمہ خارجہ نے ان تعمیرات کے خلاف اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے گذشتہ رات ایک بیان جاری کرکے اس اقدام کو مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی شناخت کو تبدیل کرنے اور اسے فلسطینیوں سے الگ کرنے کی کوشش قرار دیا ۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے صیہونی بلدیہ نے بیت المقدس کے مشرق میں واقع وادی الجوز کےصنعتی زون میں دکانیں، کاروبار اور گیسٹ ہاؤس تیار کرنےکا منصوبہ شروع کیاہےجس کے بارے میں کہا جارہا ہے اس منصوبے کے نتیجہ میں 200 سے زائد فلسطینی تجارتی اور صنعتی عمارات کو منہدم کیا جانا ہے۔